کنہیا لال کپور
کنھیا لال کپور اردو ادب میں معروف مزاح نگار ہوئے ہیں۔
تعلیم
ابتدائی تعلیم مقامی اسکول سے حاصل کی بعد میں لاہور آ گئے اور انگریزی میں ایم۔ اے کیا۔ ایم۔ اے کے بعد ہی ایک کالج میں انگریزی کے استاد مقرر ہو گئے۔ 1947ءکے بعد ہندوستان آ گئے اور گورنمنٹ کالج موگا کے پرنسپل رہے۔ ریٹائر ہونے کے بعد اپنے صاحبزادے کے پاس پونہ چلے گئے۔
مزاح نگار
کنھیا لال کپور بنیادی طورپر مزاح نگار ہیں آپ کی تحریروں میں سماج کی نا ہموار یوں پر شدید طنز ملتا ہے۔ آپ نہایت ہی سادہ اور آسان نثر لکھتے تھے تاہم لفظوں کے درمیان طنز کی کاری لہریں رواں ملتی ہیں۔ کنھیا لال کپور پطرس بخاری کے شاگر د تھے۔ لہٰذاآپ کی تحریروں میں پطرس بخاری کے اثرا ت صاف نظر آتے ہیں۔
مضامین
مجھے میر ے بزرگوں سے بچاؤ‘پطرس بخاری کامزاحیہ/ مضمون ’مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ‘ جیسا ہے تاہم پطرس کے یہاں رمزیت و اشاریت زیادہ ہے حالانکہ دونوں ادیبوں کی تحریروں میں انگریزی ادب سے تاثر پذیری نمایاں ہے۔’مجھے میرے بزرگوں سے بچاؤ ‘ ایک کمسن بچے کو بڑوں کی دیکھ بھا ل سے جو پریشانیاں لا حق ہوتی ہیں ان کا بیان ہے۔ بچے کی زبانی کنھیا لال کپور نے گھر کے بڑے بوڑھوں جیسے دادا ،دادی، بہن وغیرہ۔ پر گہرا طنز کیاہے۔
تصنیفات
کنھیا لال کپور کے معروف مجموعے
- سنگ و خشت،
- شیشہ و تیشہ ،
- چنگ و رباب،
- بال و پر،
- نرم و گرم ہیں۔
حوالہ جات
- کنیہا لال کپور کی حیات و خدمات، نہال عظیم،ایجوکیشنل پبلکیشن ہاؤس دہلی
- Prose-2 (About the Author)