اسرائیل کویت تعلقات

اسرائیل اور کویت کسی بھی قسم کا سفارتی تعلق نہیں رکھتے۔ کویت ایسے کسی بھی شخص کو اپنے ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دیتا جس کے پاس اسرائیل کا جاری کردہ پاسپورٹ ہو یا اس پر مملکت اسرائیل جانے کا کوئی ریکارڈ ملے۔ دوسری جانب اسرائیل کویتی شہریوں کے رسمی داخلے یا ان کے ساتھ تجارت پر کسی بھی قسم کی تحدید عائد نہیں کرتا۔ عرب ملکوں کے ساتھ جنگوں کے دوران میں کویتی فوجوں نے اسرائیل کے خلاف بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔[1]

اسرائیل کویت تعلقات

اسرائیل

کویت

تاریخ

کویت مبینہ طور پر اسرائیلی مصنوعات کا مقاطعہ کرتا ہے۔[2] جنوری 2014ء میں کویت نے قابل تجدید توانائی کا ابو ظبی میں اس لیے مقاطعہ کیا کیوں کہ وہاں کے مشارکین میں اسرائیل بھی شامل تھا۔[3]

فلسطین میں پہلے عرب سفارت خانے کے قیام کی کوشش

کویت کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ صباح الخالد نے 2018ء میں یہ اعلان کیا کہ ان کا ملک ارض فلسطین کے مقبوضہ علاقہ جات میں اپنا سفارت خانہ قائم کرے گا اور اس تعلق سے بات چیت جاری ہے۔ ان کے مطابق اس اقدام سے فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خلاف اپنے ملک کی حمایت میں مزید اضافہ ہوگا۔ یہ فلسطین میں پہلا عرب سفارت خانہ ہو گا کیوں کہ اب تک عرب ممالک ان علاقوں میں صرف اپنے نمائندے بھیجتے آئے ہیں۔ وزیر موصوف نے تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ کیا یہ سفارت خانہ یروشلم میں ہو گا یا کہیں اور ہوگا۔[4]

اسرائیلی شہری مسافر کو کویت ایئر ویز میں پرواز دینے سے انکار

2018ء میں عالمی تعلقات کے نقطۂ نظر سے ایک اہم واقعہ پیش آیا۔ یہ ایک اسرائیلی مسافر کا معاملہ تھا جو کویت نہیں جا رہا تھا بلکہ کویت ایئر ویز کے جہاز کے ذریعے فرینکفرٹ سے بنکاک، تھائی لینڈ جانا چاہتا تھا، جہاز کے عملے نے اسے داخلے سے اس کی شہریت کی بنا پر انکار کر دیا۔ یہ مسافر فرینکفرٹ کی عدلت سے رجوع ہوا جہاں اسے یہ جواب ملا کہ ایئر ویز کو انکار کرنے کا پورا حق ہے اور یہ ضد سامیت کا معاملہ نہیں ہے۔ جرمن سفارت کاروں نے بھی اس نتیجے پر پہنچنے کو رائی کا پہاڑ بنانا قرار دیا ہے۔[5]

مزید دیکھیے

  • کویت میں یہودیوں کی تاریخ
  • ویز اعظم (کویت)
  • ویز خارجہ امور (کویت)

حوالہ جات

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.