ہدووالی

ہدووالی (انگریزی: Haddowali) ضلع اٹک اور تحصیل جنڈ کا ایک گاؤں ہے۔ اس کی آبادی دس ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ گاؤں مکھڈ شریف کے مشرق اور میرا شریف سے مغرب میں واقع ہے۔ مکھڈ شریف دریائے سندھ پر واقع ہے جو صوبہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کی سرحد ہے - ہدووالی کے اکثر قبائل کا تعلق علاقے کے ساغری خٹک قبیلے سے ہے - ہدووالی میں اس کے علاوہ بنگش، قریشی، کشمیری اور اعوان برادری بھی سکونت پزیر ہیں -

ہدووالی
 

انتظامی تقسیم
ملک پاکستان  
تقسیم اعلیٰ ضلع اٹک  
جیو رمز {{#اگرخطا:|}}

اہم مقامات

ہائی سکول ہدووالی

ہائی سکول ہدووالی علاقہ میں تعلیمی مرکز کا کردار ادا کر رہا ہے -

ہدووالی کی برجی

ہدووالی کے مشرق میں، ہائی سکول کے راستے پر ایک برجی ہے - جس کی اونچائی تقریبا 4 میٹر ہوگی - یہ برجی انگریز حکومت نے ساغری خٹک اور خاص طور پر ہدووالی کے فوجی جوانوں کی خدمات کے صلے میں تعمیر کی - اس طرح کی برجیاں انگریزی حکومت نے عوام کے اعزاز میں مختلف گاوں میں تعمیر کیں تھیں -

ہدووالی کی مشہور شخصیات

اعظم خان بابا

اعظم خان ولد سلیم خان کا تعلق ہدووالی کے اللہ خیل قبیلے سے تھا - وہ 19ویں صدی عیسوی کے اواخر میں پیدا ہوئے اور 1972ء میں فوت ہوئے - انہوں نے 100 سال سے زیادہ کی عمر پائ - اعظم خان بابا اپنے وقت کے شاعر اور غزل گو مشہور ہوئے - وہ خوشحال خان خٹک اور رحمان بابا کو بہت شوق سے گاتے تھے - علاقہ نرڑہ میں لوگ ان کو شیر و شاعری کی محافل میں بلاتے- ایک روایت کے مطابق جب چھب سے انجرا ریلوے لائن بچھ رہی تھی اس وقت وہ 14 سال کے تھے اور اپنے علاقے میں قلیل تعداد میں لکھنے پڑھنے والی شخصیات میں سے ایک تھے - اس دور میں اعظم خان بابا نے سکھ ٹھیکیدار کے لیے منشی کا کام کیا اور مزدوروں کی نسبت دو گنا زیادہ معاوضہ حاصل کیا-

کپٹن طورہ باز خان

طورہ باز خان کا تعلق ہدووالی کے صدرخیل قبلے سے تھا - وہ ہدووالی کے پہلے انریری کپٹن تھے - ان کو یہ اعزاز حاصل رہا کہ وہ وائسرائے ہند یعنی سپریم کمانڈر ہندوستان کے اے-ڈی-سی Aide-De-Camp رہے ہیں - انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد برطانوی حکومت کی طرف سے 8 مربع زمین ضلع سرگودھا - چک نمبر 118 شمالی میں الاٹ ہوئ - اس کے علاوہ ایک جاگیر میراشریف نلہڈ بطور انعام ملی -

ماسٹر صدر خان

ماسٹر صدرخان کا علاقہ نرڑہ کی جانی پہچانی شخصیت ہیں - ان کا تعلق ہدووالی کے خنجر خیل قبیلے سے ہے - خان صاحب یونین کونسل کے چرمین بھی رہ چکے ہیں - ان کے فرزند ارجمند ڈاکٹر طفیل خان کی علاقے میں خدمات جانی پہچانی ہیں -

ہدووالی میں جنگ عظیم دوم کے اثرات

جنگ عظیم دوم 1939ء سے 1945ء تک جاری رہی - ہدووالی سے نوجوان فوج میں بھرتی ہوئے اور 5 سال گھروں سے دور رہے اور گھروں میں واپس جانے کے لیے ترس رہے تھے - اتحادی فوج جنگ جیت گئی لیکن برطانیہ کی معیشت بہت کمزور ہو گئی- جنگ کے بعد برطانوی سامراج نے ان فوجیوں کو نکالنا شروع کیا - اکثر فوجیوں کی نوکری 5 یا 6 سال کی تھی اس لیے ان کو پینشن نہیں مل سکی - برطانوی سامراج نے ان کو 500 روپے سے 1000 روپے دے کر فارغ کر دیا - اس طرح زیادہ تر فوجی بے روزگار ہو گئے - جنگ ختم ہونے کے بعد خوردنوش کی قیمتیں غلہ اور کپڑا ناپید ہو گیا - انگریزوں نے ہندوستان سے نکلنے کا فیصلہ کر لیا - ساتھ ہی پاکستان اور ہندوستان کی آزادی کا اعلان ہو گیا - علاقے کی ہندو سیٹھوں اور ساہوکاروں نے سرمایہ سمیٹ لیا اور بھارت منتقل ہونا شروع ہو گئے - اس دور میں کم آمدن والے یہی فوجی سب سے زیادہ محتاج، مقروض اور ادھار مانگتے پائے گئے -

ساغری خٹک

ساغری خٹک، خٹک قبیلہ کا اہم قبیلہ ہے جو علاقہ نرڑہ میں، دریا سندھ کے مشرقی کنارے، دریا کے ساتھ ساتھ آباد ہے -

حوالہ جات

    1۔ تاریخ هدووالی، عمرخان

    This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.