ساغری خٹک
ساغری خٹک ایک پشتون قبیلہ ہے، خٹک قبیلہ کا اہم قبیلہ ہے جو علاقہ نرڑہ، تحصیل جنڈ، ضلع اٹک میں دریائے سندھ کے مشرقی کنارے، دریا کے ساتھ ساتھ آباد ہے -
ساغری خٹک کے گاؤں
ساغری خٹک دریائے سندھ کے مشرقی کنارے کے ساتھ ساتھ کے ضلع اٹک، تحصیل جنڈ کے گاؤں میں پھیلے ہوئے ہیں - یہاں تک کہ کچھ گاوں دریائے سندھ سے تقریبا 30 سے 50 کلومیڑ تک کی دوری میں صوبہ پنجاب کے علاقے میں آباد ہیں - ساغری خٹک کے گاوں میں بڑے بڑے گاوں مندرجہ ذیل ہیں: دوپہر، گڑدی، دکھنیر، جبی افغانان، طورے والی، تورنگ میلہ، سیالہ، ولی میلہ، طورہ بیرہ، موچی کلے، موچی کیڑی، رتی کیڑی، لکڑمار، کنجور، چھب، میاں ڈھکی، ڈھوک کانڈی، ڈھوک منصور، نندرک آباد، تورنگ آباد نزد ریلوے سٹیشن چھب، ہدووالی، کوٹیوالی، خٹک آباد، ڈھوک بھرائی، نکہ افغانان، نکہ خورد، چھوئ، ڈھوک لنڈا، ڈھوک نراڈہ، مکھڈ شریف، انجرا، انجرا افغانان ،مانجھہ غنڈی، ڈھوک اللہ یار آباد، ڈھوک رتی دندی، کانی، رکھوان، بھاٹہ اور ڈھوک بندی -
ساغری خٹک کی تاریخ
ساغری خٹک 1200 صدی عیسوی سے اس علاقے میں آباد ہیں - دوسرے پشتون قبائل کی طرح ساغری خٹک بھی مال مویشی اور کھیتی باڑی سے گزر بسر کرتے تھے - 18 ویں صدی تک قبائل اونچی جگہوں پر مچان بناکر اور جھونپڑیوں میں رہتے اور موسم اور بارشوں کے ساتھ اپنے علاقے یا مقام تبدیل کرتے رہتے تھے -
ساغری خٹک کی مشہور شخصیات
ساغری خٹک کی مشہور شخصیات درج ذیل ہیں - ( نام اور والد کا نام - تاریخ پیدائش - گاوں کا نام - مشہوری کی وجہ اور پیشہ)
چیف آف مکھڈ
ساغری خٹک قبائل کی سربراہی اور حفاظت کی ذمہ داری چیف آف مکھڈ کی ذمہ داری ہوا کرتی تھی- آخری چیف آف مکھڈ "خان شیر احمد خان" لاولد فوت ہوئے-
اعظم خان بابا
اعظم خان ولد سلیم خان کا تعلق ہدووالی کے اللہ خیل قبیلے سے تھا - وہ 19ویں صدی عیسوی کے اواخر میں پیدا ہوئے اور 1972ء میں فوت ہوئے - انہوں نے 100 سال سے زیادہ کی عمر پائ - اعظم خان بابا اپنے وقت کے شاعر اور غزل گو مشہور ہوئے - وہ خوشحال خان خٹک اور رحمان بابا کو بہت شوق سے گاتے تھے - علاقہ نرڑہ میں لوگ ان کو شیر و شاعری کی محافل میں بلاتے- ایک روایت کے مطابق جب چھب سے انجرا ریلوے لائن بچھ رہی تھی اس وقت وہ 14 سال کے تھے اور اپنے علاقے میں قلیل تعداد میں لکھنے پڑھنے والی شخصیات میں سے ایک تھے - اس دور میں اعظم خان بابا نے سکھ ٹھیکیدار کے لیے منشی کا کام کیا اور مزدوروں کی نسبت دو گنا زیادہ معاوضہ حاصل کیا-
کپٹن طورہ باز خان
طورہ باز خان کا تعلق ہدووالی کے صدرخیل قبلے سے تھا - وہ ہدووالی کے پہلے انریری کپٹن تھے - ان کو یہ اعزاز حاصل رہا کہ وہ وائسرائے ہند یعنی سپریم کمانڈر ہندوستان کے اے-ڈی-سی Aide-De-Camp رہے ہیں - انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد برطانوی حکومت کی طرف سے 8 مربع زمین ضلع سرگودھا - چک نمبر 118 شمالی میں الاٹ ہوئ - اس کے علاوہ ایک جاگیر میراشریف نلہڈ بطور انعام ملی -
اہم مقامات
مکھڈ شریف تجارت اور دینی مدارس کا مرکز رہا ہے - وہاں پر 1200 سال پرانی تعمیرات کے باقیات ملتے ہیں -
ساغری خٹک کے جانباز
علاقے میں جگہ جگہ پر اکیلی قبریں بھی نظر آتی ہیں - بزرگوں کے مطابق یہ ساغری خٹک کے جانباز تھے جو سکھ حملہ آوروں اور ڈاکوؤں کے ساتھ مقابلوں میں جان کی بازی ہار بیٹھے -
آب و ہوا
علاقہ نرڑہ جہاں پر ساغری خٹک آباد ہیں ایک بارانی علاقہ ہے -کاشتکاری اور مویشی بارشوں پر انحصار کرتے ہیں - گرمیوں میں موسم شدید گرم جبکہ سردیوں میں نقطہ انجماد تک پہنچ جاتا ہے -
خٹک
خٹک (انگریزی: Khattak پشتو: خټک) پختون قبیلہ۔ خٹک قبائل پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں دریائے سندھ کے مغربی کنارے سے لے کر مالاکنڈ کی سرحدوں تک آباد ہیں۔ اس تمام علاقے کو ضلع کرک میں شامل کیا جاتا ہے۔ خٹک قبائل کا تاریخی مرکز ٹری کرک اور اکوڑہ خٹک ہے جو صوبائی صدر مقام پشاور سے تقریباً 135 کلومیٹر جنوب اور 50 کلومیٹر مشرق میں واقع ہیں۔ خٹک لقمان کی اولاد میں سے ہیں، لقمان کا بھائی آفریدی قبائل کا جد امجد تصور کیا جاتا ہے۔ تاریخ سے عیاں ہے کہ خٹک قبائل نے با رہا ہجرت کی ہے اور اب یہ قبیلہ مختلف علاقوں جیسے بنوں کے شمالی حصے، کوہاٹ، کرک، نوشہرہ اور اٹک میں آباد ہیں۔ پشتون یا پختون قبائل میں خٹک قبیلہ کو یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ اس قبیلہ میں شرح تعلیم بہت زیادہ ہے۔ تاریخ میں یہ بات بھی عیاں ہے کہ خٹک قبیلہ سے تعلق رکھنے والے افراد ذہین تھے اور کلیدی عہدوں پر فائز رہے۔
حوالہ جات
1۔ تاریخ هدووالی، عمرخان