کتاب
اپنے وسیع تر مفہوم میں ہر وہ تحریر جو کسی شکل میں محفوظ کی گئی ہو کتاب📖 کہلاتی ہے۔ گویا مٹی کی تختیاں، پیپرس کے رول اور ہڈیاں جن پر تحریر محفوظ ہے کتاب ہے؛ یہ چمڑے یا جھلی پر بھی ہو سکتی ہے اور کاغذ پر بھی۔ کتاب لکھے اور چھاپے گئے کاغذوں کے مجموعہ کو کہتے ہیں، جن کی جلد بندی کی گئی ہواور انھیں محفوظ کرنے کے لیے جلد موجود ہو۔ موجودہ دور میں ٹیکنالوجی اور سائنس کی ترقی کی بدولت کتاب صرف کاغذ پر چھپی تحریر ہی نہیں رہی، بلکہ اب کتاب ای بک کرئیٹر انٹرنیٹ اور بک ریڈر کے ذریعے ڈیجیٹل ہو چکی ہے۔
کتابوں کے شوقین یا کتابیں زیادہ پڑھنے والے کو عموماً، کتابوں کا رَسیا یا کتابوں کا کیڑا کہاجاتا ہے۔
کتب خانہ ایک جگہ ہے جہاں پر کتابیں صرف پڑھنے کے لیے مہیا کی جاتی ہیں۔ کتب خانے میں کتابوں کی خرید و فروخت نہیں کی جاتی۔
سلسلہ مقالات |
پڑھنا |
---|
زبان |
|
پڑھائی کی رفتار |
|
پڑھنے کے لیے سیکھنا |
|
پڑھنے کی ہدایات |
|
خواندگی |
|
فہارس |
|

کتاب کا لغوی معنی
علامہ راغب اصفہانی لکھتے ہیں : کتب کا معنی ہے چمڑے کے دو ٹکڑوں کو سی کر ایک دوسرے کے ساتھ ملا دینا‘ اور عرف میں اس کا معنی ہے : بعض حروف کو لکھ کر بعض دوسرے حروف کے ساتھ ملانا‘ اور کبھی صرف ان ملائے ہوئے حروف پر بھی کتاب کا اطلاق ہوتا ہے اسی اعتبار سے اللہ کے کلام کو کتاب کہا جاتا ہے اگرچہ وہ لکھا ہوا نہیں ہے‘ قرآن مجید میں ہے : ’’ الم ذَلِكَ الْكِتَابُ‘‘ کتاب اصل میں مصدر ہے‘ پھر مکتوب کا نام کتاب رکھ دیا گیا‘ نیز کتاب اصل میں لکھے ہوئے صحیفہ کا نام ہے[1]
حوالہ جات
- مفردات القرآن امام راغب اصفہانی