کاشف الہدی
کاشف الہدی انٹرنیٹ پر قدیم ترین اردو ویب سائٹ اردوستان ڈاٹ کام کا آغاز کر چکے تھے جو اب غیر کارگرد ہے۔ اسی طرح سے انہوں نے مسلم معاملات کی آئینے دار ویب سائٹ انڈین مسلمس ڈاٹ انفو بھی شروع کی تھی۔ تاہم ان کی شہرت کا اصل سبب ٹو سرکلز ڈاٹ نیٹ ویب سائٹ ہے جو آج بھی فعال ہے۔ وہ اس کے بانی ہیں۔ یہ بھارتی مسلمانوں کے معاملات اور مسائل کو دنیا کے روبرو پیش کرتی ہے۔
کاشف الہدی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیشہ | سائنسدان |
ابتدائی زندگی
کاشف الہدی بہار کے ایک ملازمت پیشہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے والد جمشیدپور میں ٹاٹا کی ایک کمپنی میں کام کرتے تھے۔ وہ مزدور انجمن کی سرگرمیوں سے بھی جڑے تھے۔ اس وابستگی کا آغاز 1964ء کے جمشیدپور فسادات سے ہوا تھا۔ کاشف کے والد ان کے لیے مشعل راہ تھے۔ جو باتیں انہوں نے سیکھی تھی، ان میں مسلم قوم کی خدمت ہی نہیں بلکہ یہ بھی تھا کہ "صرف مسلم رخی" رویہ ناقابلِ عمل ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ بلا لحاظِ مذہب و ملت سبھی ابنائے وطن کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔[1]
تعلیم اور اس سے متصل سرگرمیاں
کاشف الہدی بایو کیمسٹری کی ڈگری کے ساتھ سان ڈیگو کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے فارغ التحصیل ہوئے۔ تب سے وہ دواسازی پر مبنی تحقیق سے جڑے ہیں۔ 1995ء میں ریاستہائے متحدہ امریکا بعد سے ہی وہ انٹرنیٹ سے متعارف ہوئے اور اس میڈیا کی سحر انگیزی سے متاثر ہوئے اور 1997ء میں اردوستان ڈاٹ کام کے نام اردو ادب کی ویب سائٹ شروع کی۔[1]
انڈین مسلمس ڈاٹ انفو
2002 کے گجرات فسادات کے بعد کاشف کو لگا کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ بھارت کےمسلمانوں پر پوری معلومات ایک جگہ پر کردینا چاہیے۔ اسی کے پیش نظر انڈین مسلمس ڈاٹ انفو کا آغاز کیا گیا۔ اس کے بعد انہیں لگا کہ بھارتی مسلمانوں کے واقعات روزانہ کی بنیاد پر آگے لانے کی ضرورت ہے۔ 2007ء میں خبروں کا شعبہ ٹو سرکلز کی شکل اختیار کرگیا جو مفت اور انٹرنیٹ پر آسانی سے دستیاب بھارتی مسلمانوں سے متعلق خبریں فراہم کرتا ہے۔[1]
ٹو سرکلز کی وجہ تسمیہ
یہ نام مولانا محمد علی جوہر کے ایک مقولے پر مبنی ہے جنہوں نے کہا تھا کہ " میں دو برابر کے دائروں سے تعلق رکھتا ہوں۔ جو ہم مرکز نہیں ہیں۔ ایک ہندوستان ہے اور دوسرا دنیائے اسلام ہے۔.. "[1][2]
منصوبے کی کامیابی
باٹلہ ہاؤز مڈبھیڑ پر تحقیقی رپورٹ، بھارت امریکہ شہری نیوکلیائی معاہدہ پر بھارت کے مسلمانوں کے تاثرات اور کئی اہم موضوعات کا ٹوسرکلز کی جانب سے رپورٹیں فراہم کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ، تعلیم، مسلمانوں کی پسماندگی اور کئی حیرت انگیز حقائق جیسے کہ کیرلا میں اسلام کی آمد تقریبًا جزیرہ نمائے عرب ہی کے وقت سے ہے، یہ ٹو سرکلز کی اپنی کامیابی کی عکاسی کرتے ہیں۔[3]
ٹویٹر کھاتہ
ٹویٹر پر کاشف الہدی