نظریۂ عدد

نظریہ اعداد شاخ ہے خالص ریاضیات کی جو عاماً اعداد کے خاصوں سے متعلق ہے اور خاصاً صحیح اعداد (Integers) کے اور ان کے مطالعہ میں پیدا ہونے والے مسائل کی وسیع تر جماعتوں سے ۔ نظریہ اعداد کو ذیلی میدانوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، استعمال ہونے والے طرائق کے مطابق اور تشویش کردہ سوالوں کی قسم کے لحاظ سے ۔

جب قدرتی اعداد کو مرغولہ (Spiral) میں سجایا جاتا ہے اور اولی عدد (Prime Number) کو تاکید دیتے ہوئے، تو ایک دساس قرینہ (Pattern) مشاہد ہوتا ہے، جسے عالم مرغولہ (Ulam spiral) کہتے ہیں۔
اصطلاح term

اعداد
صحیح اعداد
اولی عدد
حساب
حسابی ہندسہ
دالہ
بیصوی منحنی
تقسیمی
عاد اعظم
صحیح اعدادی تجزی
کامل اعداد
مطابقت
ضربی دالہ
صحیح عدد متوالیہ
عاملیہ
حسابان
مختلط تحلیل
اولیٰ عدد قضیہ
ناطق
جزر
ثابت قضیہ
تالیفیات
قرینہ
مرغولہ

Number
Integer
Prime Number
Arithmetic
Arithmetic Geometry
Function
Elliptic Curves
Divisibility
Greatest Common Divisor
Integer Factorization
Perfect Number
Modular Arithmetic
Multiplicative Function
Integer Sequence
Factorial
Calculus
Complex Analysis
Prime Number Theorem
Rational
Roots of a Functions
Thabit Number
Combinatorics
Pattern
Spiral

اصطلاحات حساب یا "حسابِ اعلٰی" کے اسم بھی نظریہ عدد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ قدرے پرانی اصطلاحات ہیں اور اب اتنی معروف نہیں جتنی کبھی پہلے تھیں۔ البتہ لفظ "حساب" بطور اسم صفت معروف ہے بجائے کہ زیادہ بوجھل فقرہ "عدد-نظریاتی" اور "کا حساب" بھی بجائے کہ " کا عدد نظریہ "، مثل حسابی ہندسہ (Arithmetic Geometry) حسابی دالہ (Function)، بیصوی منحنی کا حساب (Elliptic Curves Arithmetic)۔

میدان

  • ابتدائی نظریہ عدد میں صحیح اعداد مطالعہ کیے جاتے ہیں بغیر دوسرے ریاضیاتی میدانوں کی تکانیک استعمال کرتے ہوئے۔ تقسیمی (Divisibility) کے سوال، اقلدیسی الخوارزم کے استعمال سے عاد اعظم (Greatest Common Divisor) کا ڈھونڈنا، صحیح اعدادی تجزی (Integer Factorization) اولی اعداد میں، کامل اعداد (Perfect Number) کی تشویش اور مطابقت (Modular Arithmetic) یہاں حق رکھتے ہیں۔ اس میدان کی کئی اہم دریافتوں میں شامل ہیں فرمیے کا چھوٹا قضیہ، عائلر قضیہ، چینی تقسیم باقی قضیہ اور چکوری متکافیت (Quadratic Reciprocity) کا قضیہ۔ ضربی دالہ (Multiplicative Function) جیسا کہ موبیس دالہ (Möbius Function) اور عائلر φ دالہ (Euler's phi Function) کے خاصے، صحیح عدد متوالیہ (Integer Sequence)، عاملیہ (Factorial) اور فبوناچی اعداد (Fibonacci Numbers) بھی اس علاقے میں آتے ہیں۔
  • تحلیلی نظریۂ عدد (Analytic Number Theory) میں حسابان (Calculus) اور مختلط تحلیل (Complex Analysis) کے آلات کو بروئے کار لایا جاتا ہے صحیح عدد بارے سوالات کو اڑنگا لگانے کے لیے۔ اولیٰ عدد قضیہ (Prime Number Theorem) اور رحمان مفروضہ (Riemann Hypothesis) اس کی امثال ہیں۔
  • الجبرائی نظریہ عدد میں عدد کے تصور کو الجبرائی اعداد (Algebraci Number) تک پھیلا دیا جاتا ہے۔ الجبرائی عدد ایسے عدد ہوتے ہیں جو ناطق (Rational) عددی سر والے کثیر رقمیوں کے جزر ہوں۔
  • شمارندی نظریہ عدد (Computational Number Theory) میں نظریہ عدد سے متعلقہ الخوارام کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اولی اختباری (Prime testing) اور صحیح عدد تجزی (Integer Factorization) کے تیز الخوارزم اخفا و اشفا (Cryptography) میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

تاریخ

یونانی نظریہ عدد

اعداد کا مطالعہ یونانی ریاضیدانوں کا محبوب مشغلہ تھا۔ قدیم مصریوں سے ڈایوفینٹین مساوات کا علم یونانیوں کو ملا، جس کا نام یونانی ڈیوفانٹس (Diophantus) پر اب جانا جاتا ہے۔

برصغیری نظریہ عدد

قدیم برصغیر میں ڈیوفنٹین مساوات کو وسیع مطالعہ ریاضیدانوں نے کیا۔ آریابھاٹا (499ء) نے لکیری ڈیوفنٹین مساوات جس کی ہیئت ہو کا جامع حل پیش کیا۔

اسلامی نظریہ عدد

عرب مسلم ریاضیدانوں نے 9 ویں صدی سے نظریہ عدد میں گہری دلچسپی لینی شروع کی۔ ان ریاضیدانوں میں سے پہلا ثابت بن قرة تھا جس نے ایسا الخوارزم دریافت کیا جس سے محبانہ اعداد (Amicable Number) کے جوڑے ڈھونڈے جا سکتے تھے، یعنی ایسے اعداد کہ ہر عدد کے صالح قاسموں کی جمع دوسرے عدد کے برابر ہو۔ دسویں صدی میں ابن طاہر بغدادی نے ثابت بن قرہ کے مسئلہ کے تھوڑے انحراف پر نظر ڈالی۔

10 ویں صدی میں ابن ہیثم نے تمام جفت کامل اعداد (Perfect Number) (اعداد جو اپنے صالح قاسموں کی حاصل جمع ہوں) کی جماعت بندی کی جن کی ہیئت ہوتی ہے، جہاں اولی عدد ہے۔ ابن ہیثم نے یہ قضیہ بھی دیا کہ اگر p اولی عدد ہو تو عدد تقسیم ہوتا ہے p سے (اس قضیہ کو بعد میں یورپی عالموں نے اپنے ولسن کے نام سے منسوب کر دیا، اس قضیہ کا ثبوت 1771 میں لاگرینج نے دیا)۔

13ویں صدی میں فارس ریاضیدان الفارسی نے ثابت قضیہ (Thabit Number) کا نیا ثبوت پیش کیا، جس میں اس نے تجزی اور تالیفیات (Combinatorics) کے اہم نئے طرائق متعارف کرائے۔ اس کے علاوہ اس نے محبانہ اعداد جوڑا 17296, 18416 بتایا جو غلطی سے عائلر سے منسوب کیا جاتا ہے (غالبا ثابت کو بھی یہ جوڑا معلوم تھا)۔ محمد باقر یزدی نے محبانہ جوڑا 9,363,584 اور 9,437,056 دیا۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

    This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.