میر محمد سومرو
میر محمد سومرو (پیدائش 3 جون 1946ء) سندھ سے تعلق رکھنے والے بقید حیات پاکستانی شاعر، مورخ، مفسرِ قرآن، عالم دین، محقق، معلم اور سوانح نگار ہیں۔
میر محمد سومرو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 جون 1946 (73 سال) ہنگورجا ، سندھ |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ سندھ |
تعلیمی اسناد | ماسٹر آف آرٹس |
پیشہ | شاعر ، مؤرخ ، مفسر قرآن ، سوانح نگار |
پیشہ ورانہ زبان | سندھی ، اردو ، فارسی ، عربی |
شعبۂ عمل | تفسیر قرآن ، فقہ ، سوانح ، سندھ کی تاریخ |
![]() | |
حالات زندگی
میر محمد سومرو 3 جون 1946ء کو ہنگورجہ ضلع خیرپور ، صوبہ سندھ میں مولانا اللہ بخش سومرو کے علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ مذاہب عالم اور اسلامی ثقافت میں ایم اے کی ڈگریاں حاصل کیں۔ بعد ازاں مولوی فاضل (عربی) اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ماتحت ادارے دعوۃ اکیڈمی سے خطیب کا مراسلاتی کورس پاس کیا۔ ملازمت کی ابتدا 1966ء کو پرائمری اسکول ٹیچر کی حیثیت سے کی۔ 1985ء میں این اے بلوچ ماڈل اسکول، سندھ یونیورسٹی حیدرآباد، سندھ میں لیکچرر مقرر ہوئے، جہاں 2006ء تک تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدہ سے ریٹائر ہوئے۔[1]
ادبی خدمات
میر محمد سومرو کا سب سے بڑا کارنامہ قرآن مجید کی تفسیر تفسیرِ ریاض القرآن ہے جو آپ نے سندھی زبان میں تحریر کی ہے۔ دیگر تصانیف میں ھالۃ البدر فی تحقیق احکام السفر (عربی)، دستورالاسلاف فی اصلاح الاخلاف (اُردو) اور تاریخ ہنگورجا (سندھی) قابلِ ذکر ہیں۔ آپ کی عربی، فارسی، سندھی اور اُردو زبان میں تصنیف، تالیف و مضامین کی تعداد دو سو سے زائد ہے۔[1]
تصانیف
- تفسیرِ ریاض القرآن (سندھی)
- ھالۃ البدر فی تحقیق احکام السفر (فقہ، عربی)
- دستورالاسلاف فی اصلاح الاخلاف (سوانح، اُردو)
- تاریخ ہنگورجا (سندھی) (ہنگورجا شہر کی تاریخ)
- سلطانی سھاگ (فقہ، سندھی)
- فضائلِ شبِ قدر (فقہ، اُردو)
- جذبا تِ مقبول (نعتیہ شاعری، سندھی)
- موتین جی مالا (سوانح، سندھی)
مزید دیکھیے
حوالہ جات
- انسائیکلوپیڈیا سندھیانا (سندھی) جلد ہشتم، سندھی لینگویج اتھارٹی حیدرآباد، سندھ، ص 218