ملکہ نورجہاں
نورجہاں برصغیر کے شہنشاہ جہانگیر کی ملکہ تھی۔ ان کا مزار لاہور کے نواح میں دریائے راوی کے کنارے موجود ہے۔ سکھ دور میں جب لوٹ کھسوٹ کی گئی اور مقبروں اور قبرستاونوں کو بھی نہ بخشا گیا اس دور میں سکھ مظالم کا شکار مقبرہ نورجھان بھی ہوا۔ جس تابوت میں ملکہ کو دفنایا گیا تھا وہ اکھاڑا گیا اور اس کے اوپر لگے ہیرے جواہرات پر خالصہ لٹیروں نے ہاتھ صاف کیے۔ بعد ازاں مقبرہ کے ملازموں نے تابوت کو عین اسی جگہ کے نیچے جھاں وہ لٹکایا گیا تھا زمین میں دفن کر دیا۔
پادشاہ بیگم | ||||
---|---|---|---|---|
| ||||
![]() ملکہ نورجہاں | ||||
پادشاہ بیگم | ||||
دور حکومت | 25 مئی 1611ء– 8 نومبر 1627ء | |||
شریک حیات | yes | |||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 31 مئی 1577 قندھار | |||
وفات | 17 دسمبر 1645 (68 سال) لاہور | |||
مذہب | شیعہ اسلام | |||
شوہر | نورالدین جہانگیر | |||
اولاد | لاڈلی بیگم | |||
والد | مرزا غیاث بیگ | |||
والدہ | عصمت بیگم | |||
بہن/بھائی | ||||
خاندان | خاندان تیموری (ازدواج سے) | |||
نسل | لاڈلی بیگم | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | شاعرہ | |||
۔ مندرجہ ذیل بیت اسی کا ہے جو اس کے مزار کی لوح پر لکھا گیا ہے۔
- برمزار ماغریبان نی چراغی نی گلی
- نی پرپروانہ سوزد نی صادی بلبلی
ایک موقع پر جہانگیر نے یہ شعر کہا:
- بلبل نیم کہ نعرہ کشم درد سرد ہم
- پرونہ ئی کہ سوزم ودم برنیا ورم
نورجہان نے فوراً جواب دیا:
- پروانہ من نیم کہ بہ یک شعلہ جان دھم
- شمعم کہ شب بسوزم ودم برنیا ورم
This article is issued from
Wikipedia.
The text is licensed under Creative
Commons - Attribution - Sharealike.
Additional terms may apply for the media files.