المستعصم باللہ
ابواحمد المستعصم بالله عبد اللہ بن منصور المستنصر (1213-1258) آخری عباسي خلیفہ تھے جن کے دور میں منگول وحشی بغداد پر حملہ آور ہوئے اور اسے تباہ و برباد کیا۔ ان کو قالین میں لیپیٹ کر گھوڑوں کی سموں سے ہلاک کیا گیا کیونکہ توہم پرست منگولوں کو باآور کرایا گیا تھا کہ اگر خلیفہ کا خون دوران ہلاکت زمین پر گرا تو رنگ لائے بغیر نہیں رہے گا۔
المستعصم بالله أبو أحمد عبد الله بن المستنصر بالله | |
---|---|
خلیفۃ الاسلام خلافت عباسیہ، بغداد امیر المومنین | |
![]() | |
خلافت عباسیہ کا سینتیسواں خلیفہ- بغداد میں خلافت عباسیہ کا آخری خلیفہ | |
معیاد عہدہ |
5 دسمبر 1242ء – 20 فروری 1258ء (15 سال 2 ماہ 15 دن شمسی) |
پیشرو | المستنصر باللہ |
جانشین |
بغداد میں عباسی خلفاء کا انقطاع احمد المستنصر باللہ الثانی قاہرہ میں |
ملکہ | قرۃ العین |
والد | المستنصر باللہ |
پیدائش | 610ھ/ 1213ء |
وفات |
بدھ 14 صفر 656ھ/ 20 فروری 1258ء (عمر: 45 سال شمسی) |
مذہب | سنی اسلام |
ان کا سولہ سالہ دور خلافت (1244-1258) زیادہ تر عیش وعشرت اور غفلت میں گزرا۔ انہیں منگول یلغار اور ان کے ہاتھوں اسلام کی بیخ کنی کا بالکل ادراک نہ ہو سکا۔ حتیٰ کہ ان کا وزیر ابن العلقلمی ان کے پہلو میں بیٹھ کر منگولوں سے خط کتابت کرتا رہا اور انھیں بغداد پر حملہ کرنے کی ترغیب دیتا رہا۔
چھوٹی شاخ بنو ہاشم پیدائش: 1213ء وفات: 20 فروری 1258ء | ||
مناصب سنت | ||
---|---|---|
ماقبل المستنصر باللہ |
خلیفہ اسلام 5 دسمبر 1242ء – 20 فروری 1258ء |
مابعد بغداد سے خلافت عباسیہ کا خاتمہ قاہرہ میں احمد المستنصر باللہ الثانی |
This article is issued from
Wikipedia.
The text is licensed under Creative
Commons - Attribution - Sharealike.
Additional terms may apply for the media files.