مرزا علی اظہر برلاس

مرزا علی اظہر برلاس لکھنؤ کے ایک متمول اور ذی علم خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کی پیدائش کلکتہ، برطانوی ہندوستان میں 15 دسمبر 1900ء کو ہوئی تھی۔ مرزا کے والد کا نام مرزا محمد شاہ تھا۔ مرزا علی اظہر صاحب نے کلکتہ کے پریذیڈینسی کالج سے 1920ء میں تعلیم مکمل کی اور بعد میں وکالت کی ڈگری یونیورسٹی لا کالج کلکتہ سے لی۔[2] 1925 ءمیں آپ نے اپنی وکالت شروع کی اور اپنا نام بطور وکیل ہائی کورٹ الہ آباد میں درج کرایا۔ بعد میں انہوں نے بطور وکیل چیف کورٹ آف اودھ (لکھنؤ) میں اپنا نام درج کرایا۔[2]

مرزا علی اظہر برلاس
معلومات شخصیت
پیدائش 15 دسمبر 1900  
کولکاتا ، برطانوی ہند  
وفات 5 فروری 1989 (89 سال) 
کراچی ، پاکستان  
مذہب اہل تشیع
عملی زندگی
تعليم بی۔اے ،ایم۔اے ایل ایل بی[1]
مادر علمی پریزیڈنسی یونیورسٹی، کولکاتا  
پیشہ مؤرخ ، صحافی ، سیاست دان ، وکیل  

حالات

1926 ءمیں آپ بہرائچ آئے اور بہرائچ بار ایسوسی ایشن کو جوائن کیا اور یہاں وکالت شروع کی۔آپ بہرائچ بار کے صدر بھی رہے۔1938 ءمیں آپ بہرائچ میونسپل بورڈ کے چیئرمین بلامقابلہ منتخب ہوئے اور کچھ سالوں بعد استعفی دیکر بحیثیت ڈسڑکٹ جج ریاست جے پور چلے گئے۔1946 ء میں آپ کو نواب زادہ لیاقت علی خان (پاکستان کے اولین وزیر اعظم)نے مسلم لیگ کے اخبار ڈان (دہلی)میں بطور جنرل مینجر نامزد کیا ۔[2] ۔وطن کی تقسیم کے ساتھ ہی مرزا صاحب پاکستان چلے گئے اور پاکستان ٹائمز لاہور کے جنرل مینجر ہوئے۔1949 ءمیں آپ نے اپنا اخبار نیشن ویکلی شروع کیا۔آپ پاکستان ہسٹاریکل سوسائٹی کے بانی رکن تھے۔آپ آل پاکستان ایجوکیشن کانفرینس کے بانی رکن تھے۔اس کے علاوہ آپ ایرانی سیکنڈری اسکول کے بانی چیئرمین اور کراچی کے مشہور کالج عبد اللہ کالج برائے خواتین کے بانی صدر تھے۔[2] ۔

تصانیف

مرزا علی اظہر برلاس کا شمار پاکستان کے مشہور و ممتاز صحافی، مورخ، محقق، ماہر تعلیم اور قانون دانوں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے نوابین اودھ پر تاریخی کتاب King Wajid Ali Shah انگریزی زبان میں اور اردو زبان میں اودھ پر انگریزوں کا غاصبانہ قبضہ نامی کتابیں لکھیں۔[3]

وفات

آپ کی وفات 5 فروری 1989ء کو کراچی پاکستان میں ہوئی۔آپ کے دوبیٹے تھے۔ایک مرزا اطہر برلاس اور دوسرے مرزا صفدر برلاس ۔صفدر برلاس پاکستان کے مشہور اخبار ڈان کے ایڈیٹر تھے۔آپ کے دونوں بیٹے اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔

حوالہ جات

  1. وفیات ناموان پاکستان مطبوعہ 2006ء
  2. https://groups.google.com/d/topic/soc.culture.indian/_o1gTUf86qA
  3. نفوش رفتگاں از عبرت بہرائچی
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.