محمود غزنوی

یمین الدولہ ابو القاسم محمود ابن سبکتگین المعروف محمود غزنوی (پیدائش بروز منگل 2 نومبر 971ء، انتقال 30 اپریل 1030ء ) 997ء سے اپنے انتقال تک سلطنت غزنویہ کا حکمران تھا۔ وہ دسویں صدی عیسوی میں غزنی کے مسلم بہادر اور عاشق محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بادشاہ گزرا ہے اس نے غزنی شہر کو دنیا کے دولت مند ترین شہروں میں تبدیل کر دیا اور اس کی وسیع سلطنت میں موجودہ مکمل افغانستان، ایران اور پاکستان کے کئی حصے اور شمال مغربی بھارت شامل تھا۔ وہ تاریخ اسلامیہ کا پہلا حکمران تھا جس نے سلطان کا لقب اختیار کیا۔

محمود غزنوی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 2 نومبر 971  
غزنی  
وفات 30 اپریل 1030 (59 سال)[1] 
غزنی  
شہریت سلطنت غزنویہ  
اولاد محمد غزنوی مسعود غزنوی عزالدولہ عبدالرشید [2]
والد سبکتگین  
بہن/بھائی
مناصب
سلطان  
دفتر میں
اپریل 998  – 30 اپریل 1030 
اسماعیل غزنوی  
محمد غزنوی  
عملی زندگی
پیشہ بادشاہ  
سومنات کی فتح مشہور مصور آفتاب ظفر کی نظر میں

وہ پہلا مسلم حکمران تھا جس نے ہندوستان پر 17 حملے کیے اور ہر حملے میں فتح حاصل کی۔ اس عظیم مجاہد کے گھوڑوں کی ٹاپوں سے ہندوستان کے بت کدے لرز اٹھتے تھے ۔

محمود غزنوی کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کی کہ میں مدت سے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دیدار کا طلبگار تھا قسمت سے گزشتہ رات مجھے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دیدار کرنے کی سعادت ملی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے میں نے عرض کی یا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں ایک ہزار درہم کا مقروض ہوں، اس کی ادائیگی سے عاجز ہوں اور ڈرتا ہوں کہ اگر اسی حالت میں مر گیا تو قرض کا بوجھ میری گردن پر ہوگا (اس وجہ سے بروز قیامت میں پھنس جاؤں) رحمت عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :"محمود سبکتگین کے پاس جاؤ وہ تمہارا قرض اتاردے گا۔ میں نے عرض کی،وہ کیسے اعتماد کریں گے؟ اگر ان کے لیے کوئی نشانی عنایت فرمادی جا تو کرم بالا کرم ہو جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، جا کر اس سے کہو، "اے محمود! تم رات کے اول حصے میں تیس ہزار بار درود پڑھتے ہو اور پھر بیدار ہو کر رات کے آخری حصے میں مزید تیس ہزار بار درود پڑهتے ہو۔ اس نشانی کے بتانے سے وہ تمہارا قرض اتار دے گا"۔ سلطان محمود نے جب شاہ خیر انام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا رحمتوں بھرا پیغام سنا تو رونے لگے اور تصدیق کرتے ہوئے اس کا قرض اتار دیا اور ایک ہزار درہم مزید پیش کیے۔ وزراء وغیرہ متعجب ہو کر عرض گزار ہوئے! عالیجاہ! اس شخص نے ایک ناممکن سی بات بتائ ہے اور آپ نے کبھی اتنی تعداد میں درود شریف پڑھا ہی نہیں اور نہ ہی کوئی آدمی رات بھر میں ساٹھ ہزار بار درود شریف پڑھ سکتا ہے۔ سلطان محمود الودود نے فرمایا! تم سچ کہتے ہو لیکن میں نے علمائے کرام سے سنا ہے کہ جو شخص دس ہزاری درود شریف ایک بار پڑھ لے اس نے گویا دس ہزار بار درود شریف پڑھے۔ میں تین بار اول شب میں اور تین مرتبہ آخر شب میں دس ہزاری درود پاک پڑھ لیتا ہوں۔ اس طرح سے میرا گمان تھا کہ میں ہر رات ساٹھ ہزار بار درود شریف پڑھتا ہوں۔ جب اس عاشق محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے شاہ خير الانام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا رحمتوں بھرا پیغام پہنچایا، مجھے اس دس ہزاری درود شریف کی تصدیق ہو گئی اور گریہ کرنا (یعنی:رونا) اس خوشی سے تھا کہ علمائے کرام کا فرمان صحیح ثابت ہوا کہ رسول اکرم، رحمت للعالمين صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس کی گواہی دی۔[3]

حوالہ جات

  1. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/mahmud-von-ghazni — بنام: Mahmud von Ghazni — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. ہندوستان کا تاریخی خاکہ مولف کارل مارکس فریڈرک اینگلز ترتیب و تعارف احمد سلیم صفحہ 15
  3. فیضان سنت باب:فیضان بسم اللہ ص166. بحوالہ (تفسیر روح البیان ج7 صفحہ 234 مكتبہ عثمانيہ كؤٹہ)
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.