قانون توہین رسالت (پاکستان)
تعزیرات پاکستان میں ایک آئینی شق 295 اور 298 کو قانون توہین رسالت کہا جاتا ہے۔جن میں سےایک شق 295 (سی) کے تحت سنگین گستاخی کی سزا موت مقرر کی گئی ہے۔[حوالہ درکار] اس کے تحت "پیغمبر اسلام کے خلاف تضحیک آمیز جملے استعمال کرنا، خواہ الفاظ میں، خواہ بول کر، خواہ تحریری، خواہ ظاہری شباہت/پیشکش،یا ان کے بارے میں غیر ایماندارنہ براہ راست یا بالواسطہ سٹیٹمنٹ دینا جس سے ان کے بارے میں بُرا، خود غرض یا سخت تاثر پیدا ہو یا انکو نقصان دینے والا تاثر ہو یا ان کے مقدس نام کے بارے میں شکوک و شبہات و تضحیک پیدا کرنا، ان سب کی سزا عمر قید یا موت اور ساتھ میں جرمانہ بھی ہوگا۔"[حوالہ درکار]
حامیوں اور معترضین کے دلائل
طوالت کے پیش نظر دلائل کو دو الگ مضامین میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
بیرونی حوالہ جات
- Pakistan Penal Code (Act XLV of 1860
- تعزیرات پاکستان دفعہ 295C۔ قانون توہین رسالت
- پاکستان میں توہینِ مذہب کا قانون
- ناموسِ رسالت ریلی میں ہزاروں کی شرکت
- توہینِ رسالت ایکٹ میں ترمیم پر ’وارننگ‘
- قانون توہین رسالت پر اٹھنے والے اعتراضات کے جوابات
- قانون توہین رسالت پرنیا حملہ
- توہینِ رسالت پر سزائے موت کا قانون
- آسیہ بی بی اور قانون توہین رسالت - حامد میر
- قانون توہین رسالت کیا ہے اور کیوں ضروری ہے ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی
- توہین رسالت کی سزا کے متعلق حنفی مسلک
- پاکستان کا قانون توہین رسالت اور فقہ حنفی
This article is issued from
Wikipedia.
The text is licensed under Creative
Commons - Attribution - Sharealike.
Additional terms may apply for the media files.