طرغت پاشا
طرغت پاشا (1485ء - 23 جون 1565) (اردو: ترگت یا درگوت) عثمانی سلطنت میں ایک لیفٹیننٹ تھا جس کو عثمانی بحریہ میں لانے کا سہرا خیر الدین بارباروسا کے سر ہے۔ عثمانی امیر البحر کپتان پاشا (یا قپودان پاشا) کہلاتا تھا۔ سلطنت کے معروف امیر البحروں میں خیر الدین باربروسا، پیری رئیس، حسن پاشا، پیالے پاشا، سیدی علی اور طرغت پاشا عثمانی تاریخ کے ساتھ یورپ کی بحری تاریخ میں بھی ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ طرغت پاشا نے سلطنت عثمانیہ کے لیے بحری فتوحات کے علاوہ ذاتی حیثیت سے کئی کارنامے انجام دئے۔ طرغت پاشا نہ صرف خیر الدین بارباروسا کا سب سے قابل اعتماد لیفٹیننٹ بلکہ قریبی ساتھی تھا، طرغت 1540ء میں گرفتار ہونے کے بعد جینووا میں قید تھا اور ایک جہاز پر غلام کے طور پر کام کر رہا تھا، طرغت کی رہائی کے لیے خیر الدین بارباروسا نے 1544ء میں اطالوی شہر جینووا پر حملے کرنے کی دھمکی دی لیکن تین ہزار دوکات کے عوض اپنے لیفٹیننٹ اور دوست طرغت رئیس کو رہا کرنے پر حملہ سے باز رہا اور چارلس پنجم اور سلیمان اعظم کے درمیان معاہدے کے بعد استنبول پہنچ گیا۔[1]
طرغت پاشا | |
---|---|
![]() Monument to Turgut Reis in Istanbul Depicted with Palm Resting on Globe | |
مقامی نام |
Turgut Reis, "Torghoud" |
عرف |
Dragut Rais, Darghouth Arabic: درغوث Italian: Dragura |
پیدائش |
1485 تورگورریس، سلطنت عثمانیہ |
وفات |
جون 23، 1565 79–80 سال) مالٹا | (عمر
وفاداری |
![]() |
سروس/ |
![]() |
سالہائے فعالیت | ت 1500–1565 |
درجہ | Admiral، بیگ، پاشا |
Commands held | Commander-in-Chief of Ottoman Naval Forces in the Mediterranean (Beylerbey) |
مقابلے/جنگیں |
Battle of Preveza (1538) Invasion of Gozo Siege of Tripoli Battle of Ponza Battle of Djerba (1560) محاصرۂ مالٹا (1565) |
بیرونی روابط
حوالہ جات
- سلطنت عثمانیہ کی تاریخ تحریر کردہ احمد سجاد ہاشمی