ضلع موسیٰ خیل
موسی خیل صوبہ بلوچستان کا صوبہ خیبر پختونخوا اور صوبہ پنجاب کے سنگم پر واقع سرحدی جبکہ جنوبی پختون خوا کا آخری ضلع ہے یہ شہر مون سون کی زون میں واقع ہے بلند پہاڑوں کے درمیان میں واقع اس خطے میں بارشیں بکثرت ہوتی ہیں ، لورالائی سے 90 میل اور ژوب سے تقرہبا 70 میل کے فاصلے پر ہے اس کا رقبہ2000 مربع کلو میٹر ہے اس شہر کا حدوداربعہ کچھ اس طرح ہے کہ مشرق میں تونسہ شریف مغرب میں لورالائی شمال میں ژوب اور جنوب میں بارکھان واقع ہے اس میں 80 فیصد سے زائد موسی خیل پشتون قوم ہی آباد ہے موسی خیل قوم ہی کے نام پر اس شہر کا نام رکھا گیا پے ، کہتے ہیں کہ موسی نکہ کے دو بیٹے تھے 1 بیل نکہ 2 لاہر نکہ ۔۔ بیل نکہ کے اولاد موسی خیل شہر و مضافات میں آباد ہو گئے جسے بیل خیل کہتے ہیں جبکہ لاہر نکہ کی اولاد تحصیل کنگری میں رہائش پزیر ہو گئے جس لہرزئی بھی کہتے ہیں ۔۔۔ اس کے علاوہ ایسوٹ مرغزانی زمری علی خیل کے اقوام بھی آباد ہیں کہتے ہیں کہ یہ موسی نکہ کے بھائی تھے ۔۔
ضلع موسیٰ خیل | |
---|---|
ضلع | |
MusaKhail | |
![]() صوبہ بلوچستان میں ضلع موسیٰ خیل کا محل وقوع | |
ملک |
![]() |
صوبہ | بلوچستان |
صدر مقام | موسیٰ خیل |
رقبہ | |
• کل | 2,000 کلو میٹر2 (800 مربع میل) |
• کثافت | 200,000/کلو میٹر2 (500,000/مربع میل) |
منطقۂ وقت | PST (UTC+5) |
توئی سر ۔۔ کنگری ۔۔ درگ ۔۔ | 3 |
ملک | پاکستان |
---|---|
صوبہ | بلوچستان |
ضلع | ضلع موسیٰ خیل |
بلندی | 1,341 میل (4,400 فٹ) |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت(UTC+5) |
موسی خیل کی آبادی تقریبا دو لاکھ کے لگ بھگ ہے اس میں کل تین تحصیل ہیں ۔۔
ضلع موسٰی خیل بلوچستان کی شمال مشرقی سرحد پر واقع ہے جو خیبر پختونخوہ اور پنچاب سے منسلک ہے۔ ضلع 7552مربع کلومیٹر کے علاقے پر مشتمل ہے۔ ضلع چار تحصیلوںموسٰی خیل ،درگ،کنگری اور توشر میں تقسیم ہے۔ ضلع کا دار الحکومت موسٰی خیل بازار ہے۔
ابتدائی تاریخ کے مطابق یہ علاقہ صوبہ قندہار کا حصہ تھا۔1505 میں مغلوں نے صوبہ قندہار کوفتح کیااور 1559ء عیسویں تک اس پر قابض رہے۔ اس کے بعد ایران کے بادشاہ سفاودنے اسے حاصل کیا۔مغلوں نے اس صوبے کو1595 ء عیسویں میں دوبارہ حاصل کر لیا لیکن 1622 ء عیسویں میں ایران کے سفاود بادشاہوں سے ہار گئے ۔ 1709 ء عیسویں میں افغان باشندوں نے میروائس غلزئی کے تحت غلزئی سلطنت قندہا ر میں قائم کی۔
غلزئی سلطنت کو نادر شاہ نے 1737 ء عیسویں میں تباہ کر دیا۔ 1747 ء عیسویں میں نادرشاہ کے قتل کے بعد پہلی جمہوری حکومت افغانوں نے قندہار میں قائم کی اور احمد شاہ درانی حکمران منتخب ہوئے۔1826میں پہلے امیر افغانستان دوست محمد بارکزئی نے علاقع فتح کیا اور اسے افغانستان میں شامل کیا۔افغانستان کی جنگ کے پہلے حصے 79-1878 ء عیسویں میں برطانیہ نے شمالی بلوچستان کے علاقوں پر گندا مارک معاہدے کے تحت کنٹرول حاصل کر لیا ۔ اور84-1879 ء عیسویں کے درمیان برطانیہ کے اثرورسوخ کو کھیتران اور موسٰی خیل تک بڑھانے کی کوششیں کیں جو اب موسٰی خیل کے علاقے ہیں۔
یکم نومبر 1887کو تمام علاقہ برطانوی انڈیا کا حصہ قراردے دیا گیا ژوب ایجنسی 1890میں قائم کی گئی اور موسیٰ خیل کے علاقے اس سے منسلک کیے گئے۔1892 میں موسیٰ خیل کو تحصیل بنا یا گیااور اکتوبر 1903میں لورلائی ضلع میں تبدیل کر دیا گیا۔ موسٰی خیل تحصیل صدر یونین کونسل ، سرخاوہ ،توسار، زام ،گھراسا اور واہ حسن خیل یونین کونسلوں پر مشتمل ہیں۔ موسٰی خیل1جنوری 1992کو ضلع بن گیا جب لورلائی ضلع تین اضلاع میں تقسیم ہوا۔ جن کے نام موسٰی خیل،بارکھان اور لورالائی ہیں۔ضلع کی مقامی زبان پشتو ہے۔
تحصیلیں اور ذیلی تحصیلیں
انتظامی طور پر اس کی تین تحصیلیں ہیں۔
انتظامی طور پر اس کی تین سب تحصیلیں ہیں۔
- سب تحصیل زمری
- سب تحصیل توءی سر
- سب تحصیل تءیر ایسوٹ
ضلع موسیٰ خیل بلوچستان میں ہے