سیسل چوہدری
سیسل چوہدری ان کے والدسینئر اور بزرگ ترین پریس فوٹو گرافر ایف۔ای چوہدری تھے ان کا پورا نام فاؤسٹن ایلمر چوہدری تھا، مگر صحافی برادری انھیں پیار اور احترام کی رو سے چاچا کہہ کر پکارتی تھی ا (27 اگست ،1941ء - 13 اپریل، 2012ء) پاکستان فضائیہ کے مشہور ہواباز تھے جنہوں نے 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں داد شجاعت لی۔ بہادری پر آپ کو ستارہ جرأت سے نوازا گیا۔ نوکری کے بعد آپ تعلیم کے شعبہ سے منسلک رہے۔ سیسل چوہدری نے 1965ءجنگ میں کئی اہم معرکوں میں حصہ لیا اور بھارت کے تین جہاز بھی مار گرائے۔ ایک مرتبہ بھارت کی فضا میں لڑے جانے والے ایک معرکے میں سیسل چوہدری کے جہاز کا ایندھن بہت کم رہ گیا۔ سرگودھا ائیر بیس تک واپسی ناممکن تھی۔ جہاز کو محفوظ علاقے میں لے جا کر اس سے پیراشوٹ کے ذریعے نکلا جا سکتا تھا مگر ایک ایک جہاز پاکستان کے لئے قیمتی تھا۔ حاضر دماغ سیسل نے ایک انتہائی جرات مندانہ فیصلہ کیا۔ وہ بچے کھچے ایندھن کی مدد سے جہاز کو انتہائی بلندی تک لے گئے اور پھر اسے گلائیڈ کرتے ہوئے سرگودھا اتار دیا۔ اس سے پہلے کسی پاکستانی ہواباز نے جنگی جہاز کو گلائیڈ نہیں کیا تھا۔ اس جنگ میں سیسل چوہدری کے دلیرانہ کارناموں کے اعتراف میں انہیں ستارہ جرات دیا گیا۔ سنہ 1971 میں سیسل چوہدری جنگ کے لئے سرگودھا ائیر بیس پر تعنیات تھے بھارتی حدود میں ایک مشن کے دوران سیسل چوہدری کے جہاز میں آگ لگ گئی۔ سیسل نے پیراشوٹ کی مدد سے چھلانگ لگا دی اور عین پاک بھارت سرحد پر بارودی سرنگوں کے میدان میں اترے۔ انہیں پاکستانی مورچوں تک پہنچنے کے لئے محض تین سو گز کا فاصلہ طے کرنا تھا۔ اس علاقے سے ان کا زندہ نکل آنا ایک معجزے سے کم نہیں تھا۔ پاکستانی فوجیوں نے انہیں فوراً ہسپتال پہنچا دیا کیونکہ ان کی چار پسلیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ ڈاکٹروں نے انہیں مکمل آرام کرنے کا حکم دیا مگر وہ اپنے بھائی کی مدد سے رات کی تاریکی میں ہسپتال سے فرار ہو کر اپنے بیس پہنچ گئے۔ اس کے بعد ان ٹوٹی ہوئی پسلیوں کا درد سہتے ہوئے سیسل چوہدری نے 14 فضائی معرکوں میں حصہ لیا۔ اس مرتبہ انہیں ستارہ بسالت دیا گیا۔ جنگ کے بعد 1979 تک سیسل چوہدری مختلف علاقوں میں تعینات رہے۔ انہوں نے پاک فضائیہ کے سب سے اعلی فضائی بیڑے کی سربراہی بھی کی۔ وہ کومبیٹ کمانڈر سکول کے سربراہ بھی رہے۔ 1978 کے آخر میں سیسل چوہدری کو برطانیہ میں پاکستانی سفارت خانے میں ملٹری اتاشی بنا کر بھیجا گیا۔ ستمبر 1979 میں سیسل چوہدری ڈیپوٹیشن پر عراق چلے گئے اور عراقی ہوابازوں کو تربیت دینے لگے۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں ان کو عراق کا سب سے بڑا غیر فوجی اعزاز دیا گیا۔ 1981 میں مدت پوری ہونے پر عراقی صدر صدام حسین نے حکومت پاکستان سے درخواست کی کہ سیسل چوہدری کے قیام میں توسیع کر دی جائے۔ اس طرح 1982 میں وہ واپس آئے۔ انہیں عراقی فضائیہ میں بطور مشیر مستقل ملازمت کی پیشکش کی گئی مگر انہوں نے اسے قبول نہ کیا۔
سیسل چوہدری | |
---|---|
پیدائش |
27 اگست 1941 ء ڈلوال, پنجاب, پاکستان |
وفات |
13 اپریل 2012 70 سال) Lahore, Pakistan | (عمر
وفاداری |
![]() |
سروس/ |
![]() |
سالہائے فعالیت | 1958–1986 |
درجہ |
![]() |
یونٹ | No. 5 Squadron Fighting Falcons |
Commands held |
Masroor Air Force Base Sargodha Air Force Base No. 32 Fighter Ground Attack Wing No. 38 Multi-Role Wing Combat Commander's School |
مقابلے/جنگیں |
پاک بھارت جنگ 1965ء Operation Eagle Stike پاک بھارت جنگ 1971ء Operation Chengiz Khan |
اعزازات |
ستارہ جرأت (1965) تمغائے جرات (1971) |
دیگر کام | تعلیم |
70 سال کی عمر میں پھیپڑوں کے سرطان کی وجہ سے 3اپریل 2012ء لاہور میں انتقال ہوا۔[1]
حوالہ جات
- "Cecil Chaudhry laid to rest"۔ ڈان۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2012۔