ساقی فاروقی
ساقی فاروقی (پیدائش: 21 دسمبر 1936ء– وفات: 19 جنوری 2018ء) اردو زبان کے مشہور شاعر تھے۔
ساقی فاروقی | |
---|---|
![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 21 دسمبر 1936 [1] گورکھپور |
وفات | 19 جنوری 2018 (82 سال)[1] لندن |
رہائش | لندن |
شہریت | ![]() ![]() |
تعداد اولاد | 1 |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
![]() | |
سوانح
ساقی فاروقی 21 دسمبر 1936ء کو گورکھپور میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام قاضی محمد شمشاد فاروقی تھا، 1948ء تک بھارت میں رہے، 1952ء میں ساقی فاروقی اپنے خاندان کے ہمراہ مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) سے پاکستان آ گئے۔ کچھ عرصہ بعد ساقی کا خاندان کراچی منتقل ہو گیا جہاں اُنہوں نے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں وہ ایک ماہنامہ نوائے کراچی کے مدیر بن گئے۔ گریجویشن کے بعد چند سال بعد وہ باقاعدہ طور پر انگلستان منتقل ہوئے اور جنوری 2018ء تک وہیں رہے۔ آپ نے لندن کمپیوٹر پرامنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد برطانیہ کو اپنا دوسرا گھر بنا لیا اور وہیں 81 برس کی عمر میں ساقی فاروقی اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
نمونہ کلام
ساقی کا شمار 1960ء کی دہائی میں اُس وقت کے اردو زبان کے مشہور شعرا ناصر کاظمی، منیر نیازی، مشتاق احمد اور جمیل الدین عالی کے ساتھ ہوتا تھا۔
میں تیرے ظلم دکھاتا ہوں اپنا ماتم کرنے کے لیے | میری آنکھوں میں آنسو آئے تیری آنکھیں نم کرنے کے لیے | |
تصانیف
- پیاس کا صحرا (نظم)
- بہرام کی واپسی،
- رازوں سے بھرا بستہ،
- سرخ گلاب،
- بدرِ منیر،
- غزل ہے شرط،
- زندہ پانی۔
- حاجی بھائی پانی والا،
- رات کے مسافر،
- رادار،
- ہدایت نامہ شاعر،
وفات
ساقی فاروقی کا انتقال طویل علالت کے بعد 81 سال کی عمر میں بروز جمعہ 19 جنوری 2018ء کو لندن میں ہوا۔[2] ایک بیٹی وارث چھوڑی۔
خودنوشت
آپ بیتی پاپ بیتی ان کی مشہور اور بے باک خودنوشت ہے جس میں بہت سی ایسی باتیں لکھی گئی ہیں جو عموما ادیب اپنی کتابوں میں نہیں لکھتے
حوالہ جات
- بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb14511425g — بنام: Sāqī Fārūqī̄̄ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- Poet Saqi Faruqui dies - Newspaper - DAWN.COM