راشدی خاندان

سندھ کے راشدی خاندانکی سیاست اور علم و ادب کے حوالے بہت زیادہ خدمات ہیں۔ جہاں اس خانوادے میں حسام الدین شاہ راشدی اور پیر علی محمد راشدی جیسی بابغۂ روزگار شخصیات پیدا ہوئیں جن کے علم و ادب کے چراغ سے ایک دنیا منور ہے وہیں صبغت اللہ شاہ راشدی جیسے تحریک آزادی کے مجاہد پیدا ہوئے جنہوں نے انگریز حکومت کے خلاف آزادی کے لیے مسلح جنگ کی جسے حُر گوریلا جنگ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

نسب

راشدی خاندان کاسلسلہ نسب سید محمد راشد شاہ بن سید محمد بقا شاہ اور ان سے سیدنا حسین ابن علی رضی اللہ عنہ تک پہنچتاہے۔ اس طرح آپ حسینی سیدہیں۔

راشدی خاندان کا خاندانی پس منظر

راشدی خاندان اصل میں سیدعلی مکی رحمہ اللہ کی اولاد میں سے ہے۔ چوتھی صدی ہجری میں سیدنا شاہ صدر کے دادا سید علی مکی کاظمین سے ہجرت کرکے تبلیغ اور اشاعت اسلام کے لیے سندھ میں تشریف لائے، سیوستان(موجودہ ضلع دادو) میں بھگے ٹھوڑھے نامی پہاڑی کے دامن میں دریا کے کنارے ایک پر فضا اور خاموشی بستی میں سکونت پزیر ہوئے۔ یہ گاؤں آگے چل کر سید علی مکی کے نام سے ’’ مک علوی‘‘ کے نام سے مشہور ہوا اور ان کی اولاد کو لکیاری سادات کہا گیا۔[1] سادات کا یہ پہلا خانوادہ تھا جو سندھ کے لیے باعث شرف وزینت بنا۔ لکیاری سادات کا خاندان اپنے علم وفضل اور شرافت کے اعتبار سے پورے سندھ میں ممتاز سمجھا جاتاہے۔

  • لکیاری سادات خاندان میں سے لکی شاہ صدر در گاہ شریف پیرگوٹھ(ضلع خیرپور) اور " گوٹھ پیر جھنڈہ" (ضلع حیدرآباد) علمی وروحانی لحاظ سے بہت اہمیت کے حامل رہے ہیں ۔
  • راشدی خاندان سید خدا بخش شاہ عرف کھٹن شاہ کی پشت میں سے ہے اس بزرگ کی پانچویں نسل میں سید محمد بقا شاہ شہید رحمہ اللہ انتہائی اعلیٰ درجہ کے صالح اور نیک سیرت انسان تھے۔ آپ کے سب سے چھوٹے بیٹے سید محمد راشد شاہ تھے جو راشدی خاندان کے مورثِ اعلیٰ کہلائے۔[2]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. تذکرہ صوفیائے سندھ، اعجاز الحق قدوسی بحوالہ تذکرہ پیران پارگارہ
  2. تذکرہ پیران پاگارہ، صفحہ : 94۔95
 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.