انورٹر
انورٹر (inverter) یا بجلی کے انورٹر سے مراد وہ آلہ ہے جو ڈائرکٹ کرنٹ (ڈی سی) کو آلٹرنیٹنگ کرنٹ (اے سی) میں تبدیل کر دیتا ہے۔ عام طور پر اس آلے کو ڈی سی سولر پینیل یا بیٹری سے فراہم کی جاتی ہے۔
ڈی سی سے اے سی بنانے کے لیے پیچیدہ تکنیک کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن اے سی سے ڈی سی بنانے کے لیے صرف ڈائیوڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔
دور دراز کے علاقوں میں برقی تاروں کے ذریعے ڈائرکٹ کرنٹ پہنچانا مشکل اور مہنگا ہوتا ہے جبکہ آلٹرنیٹنگ کرنٹ کی ترسیل کم خرچ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں آلٹرنیٹنگ کرنٹ کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔
اقسام

پہلے انورٹر بنانے میں ٹرانسفورمر استعمال ہوتے تھے مگر ان کا استعمال کرنا مہنگا بھی پڑتا تھا اور بجلی ضائع بھی ہوتی تھی کیونکہ ٹرانسفورمر گرم ہو جاتے ہیں۔ اب ایسے سرکٹ کم قیمت میں دستیاب ہیں جو بغیر ٹرانسفورمر کے ڈی سی کو اے سی میں تبدیل کر دیتے ہیں اور زیادہ گرم بھی نہیں ہوتے۔

چونکہ سولر پینیل کی وولٹیج دوپہر کی بنسبت صبح اور شام کو کم ہو جاتی ہے اس لیے ہر انورٹر میں MPPT (Maximum Power Point Tracking) کنورٹر استعمال ہوتا ہے جو کم یا زیادہ وولٹیج کو خودبخود مطلوبہ وولٹیج تک لے آتا ہے اور اس طرح سولر پینیل کی صلاحیت (efficiency) بڑھ جاتی ہے۔[1]
بنیادی طور پر انورٹر دو طرح کے ہوتے ہیں۔ اسٹرنگ اور مائیکرو۔ مائیکرو انورٹر صرف ایک سولر پینیل سے کام کر سکتا ہے جبکہ اسٹرنگ انورٹر کو کئی (مثلاً دس سے بیس) سولر پینیل کی ضرورت ہوتی ہے۔
اسٹرنگ انورٹر
یو پی ایس (uninterrupted power supply) عام طور پر 12, 24 یا 48 وولٹ کی بیٹری سے چلتے ہیں اور 220 وولٹ کی اے سی بنا دیتے ہیں۔ اس کے برعکس اسٹرنگ انورٹر کو انپُٹ (input) وولٹیج لگ بھگ 200 سے 500 وولٹ ڈی سی کی دی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے کئی سولر پینیل کو سیریز میں جوڑا جاتا ہے۔ اس طرح سیریز میں جڑے سولر پینیل اسٹرنگ (string) کہلاتے ہیں۔ اسٹرنگ کی خامی یہ ہوتی ہے کہ اگر کسی ایک سولر پینیل پر سایہ ہو یا کسی اور خرابی کی وجہ سے اس سے کم کرنٹ بن رہا ہو تو پوری اسٹرنگ کا کرنٹ اسی کم ترین سطح پر آ جاتا ہے۔ اس خامی کو موڈیول بائی پاس ڈائیوڈ لگا کر ختم کیا جاسکتا ہے۔ عام طور پر یہ ڈائیوڈ سولر پینیل میں پہلے سے ہی نصب ہوتے ہیں۔
آف گرڈ
آف گرڈ انورٹر سسٹم کو stand-alone بھی کہتے ہیں۔ آف گرڈ (off grid) انورٹر دن کو سولر پینیل کی مدد سے بجلی بناتے ہیں اور رات کو بیٹری کے ذریعے۔ ان کا کسی بجلی کی کمپنی سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ دن کو بیٹری سولر پینل سے چارج ہو جاتی ہے جو رات بھر میں خرچ ہو جاتی ہے۔ بجلی کا استعمال (لوڈ) جتنا زیادہ ہو گا اتنی ہی زیادہ بیٹریوں کی ضرورت پڑتی ہے۔
ایسے گاوں دیہات جہاں کوئی بھی بجلی کی کمپنی بجلی مہیا نہیں کرتی وہاں لوگ سولر پینیل اور آف گرڈ انورٹر کی مدد سے دھوپ سے اپنی بجلی خود بنا سکتے ہیں۔ ایسی بجلی پٹرول، ڈیزل یا گیس کی محتاج نہیں ہوتی۔ اسی طرح جنیریٹر کی دیکھ بھال اور مرمت پر کافی اخراجات ہوتے ہیں جبکہ سولر پینیل اور انورٹر کی دیکھ بھال اور مرمت کی بہت کم ضرورت پڑتی ہے۔
عام طور پر آف گرڈ انورٹر کی آوٹ پُٹ سنگل فیز ہوتی ہے۔
آن گرڈ
آن گرڈ انورٹر کو گرڈ ٹائی (grid tie) بھی کہتے ہیں۔ اس انورٹر کا استعمال کنندہ اپنے سولر پینیل سے بنائی اپنی بجلی خود بھی استعمال کرتا ہے اور فالتو بجلی اپنے علاقے کی بجلی کی کمپنی کو فروخت بھی کر دیتا ہے۔ رات کو جب سولر پینیل کام نہیں کرتے اور انورٹر بجلی مہیا نہیں کر سکتا تو بجلی کی کمپنی اُسے بجلی فراہم کرتی ہے۔ اسی وجہ سے اس انورٹر کے استعمال کرنے والے کو کسی بھی بیٹری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن اگر رات کو بجلی فیل ہو جائے تو اندھیرا ہو جاتا ہے۔
ایسے انورٹر استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ بجلی کی کمپنی اسے دوطرفہ (bidirectional) میٹر فراہم کرے (جسے نیٹ میٹر بھی کہتے ہیں) تاکہ حساب رکھا جا سکے کہ صارف نے دن کے وقت کتنی بجلی کمپنی کو دی اور دن یا رات کو کتنی بجلی کمپنی سے خریدی۔ کراچی میں KE (کراچی الیکٹرک) کی جانب سے لگائے جانے والے نیٹ میٹروں میں موبائل فون کی طرح sim لگی ہوتی ہے جو ہر مہینے خودبخود ریڈنگ متعلقہ دفتر بھیج دیتی ہے یعنی ایسے میٹروں کو میٹر ریڈر آ کر نہیں پڑھتے۔
ایسے انورٹر بجلی کا بل کم کرنے کے لیے سولر پینیل کے ساتھ لگائے جاتے ہیں۔
عام طور پر آف گرڈ انورٹر کی آوٹ پُٹ تھری فیز ہوتی ہے۔
ہائبرڈ
ہائبرڈ انورٹر میں آن گرڈ اور آف گرڈ دونوں طرح کے انورٹر کی خوبیاں ہوتی ہیں۔ یہ کسی آف گرڈ انورٹر کی طرح بیٹریوں سے بھی چلتا ہے اور بجلی کی کمپنی کے فیل ہونے (بلیک آوٹ) کی صورت میں اندھیرا نہیں ہونے دیتا۔ ساتھ ہی آن گرڈ انورٹر کی طرح یہ دن کو فالتو بجلی فروخت بھی کر سکتا ہے۔
ہائبرڈ انورٹر استعمال کرنے والے کو بھی دوطرفہ میٹر لگوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
عام طور پر ہائبرڈ انورٹر کی آوٹ پُٹ تھری فیز ہوتی ہے۔
آف گرڈ انورٹر سب سے سستے ہوتے ہیں جبکہ ہائبرڈ سب سے مہنگے۔
مائیکرو انورٹر
اسٹرنگ انورٹر کے برعکس مائیکرو انورٹر صرف ایک سولر پینل کی ڈی سی کو اے سی میں تبدیل کرتا ہے اور اسی سولر پینیل کے نیچے نصب ہوتا ہے۔ ایسے بہت سارے سولر پینیل ایک دوسرے کے ساتھ متوازی (parallel) جوڑے جا سکتے ہیں کیونکہ ہر انورٹر دوسرے انورٹر سے فیز ایڈجسٹمنٹ (synchronization) کی صلاحیت رکھتا ہے۔ (پٹرول، ڈیزل اور گیس سے چلنے والے جنریٹر یہ صلاحیت نہیں رکھتے۔) اس طرح سولر پینل سے نکلنے والے تاروں میں ڈی سی کی بجائے اے سی کرنٹ ہوتا ہے اور کچھ سولر پینیل پر سایہ ہونے کے باوجود بہتر مقدار میں بجلی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن مائیکرو انورٹر کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔

ابہام
اے سی سے دو الفاظ مراد لیے جا سکتے ہیں۔ آلٹرنیٹنگ کرنٹ اور ایئر کنڈشنر۔
حال ہی میں بازار میں ایسے ایئر کنڈشنر دستیاب ہوئے ہیں جو انورٹر اے سی کہلاتے ہیں۔ یہ صرف کمرے کی ہوا کو ٹھنڈا کرتے ہیں اور ان کا سولر پینیل یا بیٹریوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا نہ ہی یہ کوئی بجلی بناتے ہیں۔ انورٹر اے سی کا کمپریسر دوسرے ایئر کنڈشنروں کے برعکس وقفے وقفے کی بجائے مسلسل لیکن سست رفتاری سے چلتا رہتا ہے۔