ٹرائیٹیئم
ٹرائیٹیئم ایک گیس ہے جو ہائیڈروجن کا ہم جا (isotope) ہوتی ہے۔ اسے T یا 3H یا ہائیڈروجن-3 سے ظاہر کیا جاتا ہے۔
- ہائیڈروجن یا پروٹیئم کے ایٹم میں صرف ایک پروٹون ہوتا ہے اور کوئی نیوٹرون نہیں ہوتا۔
- ڈیوٹیریئم میں ایک پروٹون کے ساتھ ایک نیوٹرون بھی ہوتا ہے جبکہ
- ٹرائیٹیئم میں ایک پروٹون کے ساتھ دو نیوٹرون ہوتے ہیں۔
ٹرائیٹیئم | |
---|---|
![]() ٹرائیٹیئم Full table | |
General | |
Name, symbol | tritium, triton,3H |
Neutrons | 2 |
Protons | 1 |
Nuclide data | |
Natural abundance | trace |
Half-life | 12.32 years |
Decay products | 3He |
Isotope mass | 3.0160492 u |
Spin | 1⁄2+ |
Excess energy | 14,949.794± 0.001 keV |
Binding energy | 8,481.821± 0.004 keV |
Decay mode | Decay energy |
Beta emission | 0.018590 MeV |
نایابی
ٹرائیٹیئم انتہائی کم مقدار میں قدرتی طور پر پائی جاتی ہے۔ قدرتی طور پر ملنے والی ٹرائیٹیئم دراصل کوسمک ریز کے نائٹروجن اور ڈیوٹیریئم سے ٹکرانے کی وجہ سے بنتی رہتی ہے۔
14
7N+ n → 12
6C+ 3
1T
2
1D+ 2
1D→ 3
1T+ p
نصف زندگی
یہ پائیدار عنصر نہیں ہے اور اس کی نصف زندگی (half life) صرف 12.32 سال ہوتی ہے۔ یہ بیٹا تنزل (beta decay) کے ذریعے ہیلیئم 3 میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس عمل میں اس میں سے ایک الیکٹران اور ایک الیکٹران اینٹی نیوٹرینو خارج ہوتا ہے۔
3
1T→ 3
2He1++ e− + ν
e
ٹرائیٹیئم سے بننے والی یہ ہیلیئم-3 تھرمل نیوٹرون (یعنی سست رفتار نیوٹرون) کے لیے کافی بڑا cross section رکھتی ہے (یعنی ان کے درمیان تعامل ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے)۔ یہ نیوٹرون ہیلیئم-3 میں داخل ہو کر ایک پروٹون کے اخراج کا سبب بنتا ہے جس سے ٹرائیٹیئم دوبارہ بن جاتی ہے۔ ایسا نیوکلیر ری ایکٹر کے اندر ہوتا ہے جہاں نیوٹرونوں کی بہتات ہوتی ہے۔
3
2He + n → 1
1H + 3
1H
پیداوار
ٹرائیٹیئم نیوکلیر ری ایکٹر میں لیتھیئم-6 کی نیوٹرون ایکٹیویشن سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ عمل کسی بھی توانائی کے نیوٹرون سے ممکن ہے اور اس میں 4.8 MeV کی توانائی خارج ہوتی ہے۔
لیتھیئم-7 بھی تیز رفتار نیوٹرون سے عمل کر کے ٹرائیٹیئم بناتا ہے مگر اس عمل میں 2.466 MeV کی توانائی جذب ہوتی ہے۔ یہ عمل 1954 میں دریافت ہوا تھا جب کاسل براوو میں ہونے والے ہائیڈروجن بم کے تجربے میں توقع سے زیادہ بڑا دھماکا ہو گیا تھا۔[1]
تابکاری
ٹرائیٹیئم کی تابکاری 9650 کیوری فی گرام ہوتی ہے۔
تابکاری کے نتیجے میں ٹرائیٹیئم سے خارج ہونے والے الیکٹران کی زیادہ سے زیادہ توانائی 18.6 keV ہوتی ہے جبکہ اوسط توانائی 5.7 keV ہوتی ہے۔ اتنی کم توانائی کا الیکٹران ہوا میں صرف 6 ملی میٹر کا سفر طے کر سکتا ہے اور انسانی کھال کی بیرونی ترین مردہ سطح سے گزر کر جسم کے اندر نہیں جا سکتا۔ اس لیے ٹرائیٹیئم کی تابکاری زیادہ خطرناک نہیں ہوتی۔ البتہ اگر یہ گیس سونگھ لی جائے تو اس کی تابکاری ضرر رساں ہو سکتی ہے۔
گیگر کاونٹر ایک ایسا آلہ ہوتا ہے جو تابکاری کی موجودگی بتاتا ہے۔ لیکن ٹرائیٹیئم کی beta تابکاری اتنی کم ہوتی ہے کہ گیگر کاونٹر اسے پکڑ نہیں پاتا۔[2]


Exit sign
حال ہی میں ہنگامی خروج کے دروازوں پر لگی Exit sign میں ٹرائیٹیئم کا استعمال بڑھ گیا ہے کیونکہ آگ، زلزلہ یا دھماکے کی صورت میں اکثر بجلی بند ہو جاتی ہے اور اندھیرے میں خروج کا دروازہ نظر نہیں آتا۔ ٹرائیٹیئم والی Exit sign بغیر بجلی یا بیٹری کے کئی سال خودبخود روشن رہتی ہے۔
ماضی میں ایسی Exit sign اور اندھیرے میں چمکنے والی گھڑیوں کے اندر ریڈئیم226 یا پرومیتھیئم147 کا استعمال کیا جاتا تھا۔ ریڈیئم226 سے بیشتر الفا اور کچھ گاما شعاعیں نکلتی ہیں اور اس کی نصف حیات بہت لمبی یعنی 1600 سال ہوتی ہے۔ اس کے برعکس پرومیتھیئم سے beta شعاعیں نکلتی ہیں اور اس کی نصف حیات بہت مختصر یعنی صرف 2.6سال ہوتی ہے۔ الفا اور بیٹا شعاعیں جب زنک سلفائڈ سے ٹکراتی ہیں تو نظر آنے والی روشنی پیدا ہوتی ہے۔ گھڑیوں میں ریڈیئم کا استعمال اب ترک کر دیا گیا ہے۔
مزید دیکھیے
بیرونی ربط
حوالہ جات
- Hisham Zerriffi (جنوری 1996)۔ "Tritium: The environmental, health, budgetary, and strategic effects of the Department of Energy's decision to produce tritium"۔ Institute for Energy and Environmental Research۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-09-15۔
![]() |
ویکی کومنز پر ٹرائیٹیئم سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |