رئیس فروغ

رئیس فروغ (پیدائش: 15 فروری، 1926ء - وفات: 5 اگست، 1982ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور شاعر تھے۔

رئیس فروغ
Rais froughe copy
پیدائش سید محمد یونس حسن
15 فروری 1926(1926-02-15)ء

مرادآباد، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان
وفات 5 اگست 1982(1982-80-05) (عمر  56 سال)

کراچی،پاکستان
آخری آرام گاہ عزیز آباد قبرستان، کراچی
قلمی نام رئیس فروغ
پیشہ شاعر
زبان اردو
نسل مہاجر قوم
شہریت پاکستانی
اصناف غزل، نثری نظم، بچوں کی نظمیں و گیت
نمایاں کام رات بہت ہوا چلی
سورج چاند ستارے
ویب سائٹ
facebook.com/raisfroughe

حالات زندگی

رئیس فروغ 15 فروری، 1926ء کو مرادآباد، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[1][2][3]۔ ان کا اصل نا م سید محمد یونس حسن تھا۔ ابتدائی زمانے میں انہوں نے قمر مراد آبادی کی شاگردی اختیار کی جو مراد آباد کے اہم شاعر شمار ہوتے تھے۔ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان منتقل ہو گئے اور پہلے ٹھٹہ اور پھر کراچی میں سکونت اختیار کی۔ انہوں نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کی ملازمت کے بزم ادب کے پی ٹی کی بنیاد ڈالی اور اس کے ادبی مجلے صدف کے مدیر بھی رہے۔ ان کے شعری مجموعوں میں بچوں کے لیے لکھی گئی نظموں کا مجموعہ ہم سورج چاند ستارے کے نام سے اور نثری نظموں اور غزلیات کا مجموعہ رات بہت ہوا چلی کے نام سے اشاعت پزیر ہوا۔[1]

تصانیف

  • رات بہت ہوا چلی (شاعری)
  • سورج چاند ستارے (شاعری)

نمونۂ کلام

غزل

شہر کا شہر بسا ہے مجھ میںاک صحرا بھی سجا ہے مجھ میں
کئی دن سے کوئی آوارہ خیال راستہ بھول رہا ہے مجھ میں
رات مہکی تو آنکھیں مل کےکوئی سوتے سے اٹھا ہے مجھ میں
دھوپ ہے اور بہت ہے لیکنچھاؤں اس سے بھی سوا ہے مجھ میں
کوئی عالم نہیں بنتا میرارنگ خوشبو سے جدا ہے مجھ میں
آتے جاتے رہے موسم کیا کیاجو فضا تھی وہ فضا ہے مجھ میں[4]

غزل

اوپر بادل، نیچے پربت، بیچ میں خواب غزالاں کادیکھو میں نے حرف جما کے نگر بنایا جاناں کا
بستی یونہی بیچ میں آئی، اصل میں جنگ تو مجھ سے تھیجب تک میرے باغ نہ ڈوبے زور نہ ٹوٹا طوفاں کا
رنج کا اپنا ایک جہاں ہے، اور تو جس میں کچھ بھی نہیںیا گہراؤ سمندر کا ہے، یا پھیلاؤ بیاباں کا[5]

اشعار

حُسن کو حُسن بنانے میں مرا ہاتھ بھی ہے آپ مجھ کو نظر انداز نہیں کر سکتے
عشق وہ کارِ مسلسل ہے کہ ہم اپنے لیے ایک لمحہ بھی پس انداز نہیں کر سکتے​[6]

وفات

رئیس فروغ 5 اگست، 1982ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ کراچی میں عزیزآباد کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[1][2][3]

حوالہ جات

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.