افغانستان بھارت تعلقات

اسلامی جمہوریہ افغانستان اور جمہوریہ بھارت کے مابین دوطرفہ تعلقات روایتی طور پر مضبوط اور دوستانہ ہیں۔ 1980ء کی دہائی میں سویت اتحاد کی پشت پناہی سے بننے والے جمہوری جمہوریہ افغانستان کو جنوبی ایشیا میں صرف بھارت نے تسلیم کیا، البتہ 1990ء کی دہائی میں افغانستان خانہ جنگی اور طالبان حکومت کے دور میں تعلقات گھٹ گئے۔[1] بھارت نے افغانستان میں طالبان کی بے دخلی میں مدد کی اور افغانستان کے لیے انسان دوست اور تعمیراتی امداد کا سب سے بڑا علاقائی فراہم کنندہ بن چکا ہے۔[2][3] افغانستان کی تعمیر نو کی کوششوں کے طور پر بھارتیوں مختلف تعمیراتی منصوبوں میں کام کر رہے ہیں۔ پاکستان نے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را پر الزام لگایا ہے کہ وہ پاکستان کو بدنام کرنے اور عسکریت پسندوں کی تربیت اور معاونت کے لیے کام کر رہے ہیں،[4][5] اس دعوے کو بھارت اور امریکا کی طرف سے سختی سے مسترد کر دیا گیا۔[6][7] ماضی میں پاکستان افغانستان کا اہم اتحادی رہا ہے۔

افغانستان بھارت تعلقات

بھارت

افغانستان
سفارت خانے
بھارت کی ایمبسی، کابل افغانستان ایمبسی، نئی دہلی
نئی دہلی، بھارت میں افغانستان ایمبسی۔

2007ء میں حامد محمود کرزئی کے ایک قریبی رشتے دار نے بیان دیا کہ بھارت افغانستان کا محبوب ترین ملک ہے۔[8] بھارت میں افغانستان کے سفیر شاہدہ محمد ابدالی نے اپریل 2017ء میں بیان دیا کہ بھارت علاقاائی سطح پر افغانستان کا سب بڑا امداد دینے والا ملک ہے جب کہ 3 بلین ڈالر کی اس امداد کے ساتھ بھارت عالمی سطح پر پانچواں بڑا ہے جو افغانستان کی مالی معاونت کر رہا ہے۔ بھارت نے افغانستان میں 200 سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں کی تعمیر کی ہے اور 1000 ہزار ملبہ و طالبات کو تعلیمی وظائف دینے کے ساتھ ساتھ اپنے ملک میں 16,000 ہزار افغان طلبہ و طالبات کو بھارتی کالجوں و جامعات میں داخلہ دیا ہے۔[9]

افغانستان میں بھارتی سفارت خانے اور قونصل خانے

بھارت کابل میں ایمبسی چلا رہا ہے اور ہرات، قندھار، جلال آباد اور مزار شریف میں قونصل خانے قائم کیے ہیں۔

Kabul
Herat
Jalalabad
Kandhar
Mazar-e-Sharif
Farkhor Indian Airbase
Uzbekistan
Zaranj
Quetta
Indian embassy and consulates in Afghanistan in red

افغانستان میں بھارتی سفارت خانے اور قونصل خانوں پر کئی بار دہشت گردوں نے حملہ کیا ہے۔[10][11][12][13][14][15]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. Barbara Crossette (7 مارچ 1989)۔ "India to Provide Aid to Government in Afghanistan"۔ New York Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جون 2008۔
  2. "Kabul's India ties worry Pakistan"۔ Radio Free Europe، Radio Liberty۔ مورخہ 11 جون 2008 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جون 2008۔
  3. "India's Northern Exposure"۔ Council on Foreign Relations۔ مورخہ 30 مئی 2008 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جون 2008۔
  4. "'RAW Is Training 600 Balochis In Afghanistan'"۔ outlookindia.com۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 مارچ 2012۔
  5. "Pakistan Times! » RAW Creating Trouble for NATO in Afghanistan"۔ Pak-times.com۔ 25 ستمبر 2010۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 مارچ 2012۔
  6. "'No evidence that India aiding Pak Baloch rebels'"۔ The Indian Express۔ 27 مئی 2009۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 مارچ 2012۔
  7. "US bails out India from Balochistan wrangle"۔ Articles.timesofindia.indiatimes.com۔ 31 جولائی 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 مارچ 2012۔
  8. https://web.archive.org/web/20070614010937/http://www.aisk.org/misc/woik2007issue42.pdf
  9. "Donald Trump's Afghanistan policy presents India a chance to increase sphere of influence in South Asia."، First Post، 23 اگست 2017.
  10. Abdul Haleem؛ Lin Jing (7 جولائی 2008)۔ "Militants mounting pressure to destabilize Afghan gov't"۔ news.xinhuanet.com۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جون 2017۔
  11. "Afghan blast targets Indian embassy"۔ Al Jazeera۔ 8 اکتوبر 2009۔ مورخہ 8 اکتوبر 2009 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جون 2017۔
  12. Jalil Ahmad (23 مئی 2014)۔ "Militants attack Indian consulate in western Afghanistan"۔ Herat, Afghanistan۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جون 2017۔
  13. DNA Web Team (23 مئی 2014)۔ "4 gunmen who attack Indian Consulate in Herat, Afghanistan killed; Narendra Modi thanks Hamid Karzai for efforts in thwarting attack"۔ Herat, Afghanistan۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جون 2017۔ |archiveurl= اور |archive-url= ایک سے زائد مرتبہ درج ہے (معاونت); |archivedate= اور |archive-date= ایک سے زائد مرتبہ درج ہے (معاونت)
  14. Express News Service (31 مئی 2017)۔ "Kabul blast: 80 killed, at least 350 injured after huge explosion in diplomatic area"۔ Kabul, Afghanistan۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جون 2017۔
  15. Ashok Tuteja (1 جون 2017)۔ "Post Kabul attack, India may beef up security at Afghan missions"۔ Kabul, Afghanistan۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جون 2017۔

مزید پڑھیے

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.