گوتھک دیومالا
گوتھک دیومالا کو زیادہ تر اس کی ذیلی شاخ گوتیکی خوف کی وجہ سے جانا جاتا ہے جو ادب، دیو مالا کو یکجا کرتا ہے اور بعض دفعہ رومان بھی پایا جاتا ہے۔اس کی تاسیس کا سہرا ا نگریزی مصنف ہوریس والپول کو جاتا ہے کہ جب انہوں نے1764َ17ٹورانٹو کی سلطنت کے نام سے ناول لکھا۔ ذیلی کہانی (جو اس کےدوسرے ایڈیشن میں ہے) "ایک گوتیکی کہانی" وہ اصل وجہ بنی۔ گوتیکی دیو مالا ایک پرلُطف دہشت کا مزہ دیتی ہے جبکہ ساتھ ساتھ رومی افسانوی سرور بھی۔یہ سب ہوریس کے زمانے میں نیا تھا۔ انگلینڈ میں اس کا آغاز اٹھارویں صدی دوسرے حصے میں ہوا جب ہوریس کے بعد کلارا ریو، این ریڈکلف, ولیم تھامس بیکفورڈ اور میتھیو لیوس وغیرہ نے اضافہ کیا۔ اس طرز کو اُنیسویں صدی میں بہت ترقی ملی جو مری شیلےکےفرینکنسٹایناور ایڈگر ایلن پو کے کام سے واضح ہے اور اسی طرح سے چارلس ڈکنز کے ناولٹ، ایک کرسمس کیرول اور شاعری کے کام میں سیموئیل ٹیلر کولرج, اور لارڈ بائرن۔ ایک اور معروف ناول جو اس طرز کو آگے لے کے جاتا ہے وہ، وکٹورین دورکےبرام سٹروک کا ڈریکولاہے۔
حرف گوتیکی جوشروع میں گوتھ لوگوں کو ظاہر کرتا تھا اور اس کا مطلب جرمن تھا[1] ، بعد میں اس کا مطلب غلطی سے یورپی قرون وسطی کی عمارتیں بھی سمجھا جاتا تھا جو گوتھک فن تعمیر تھا اور ین عمارتوں میںبہت سی کہانیوں نی جنم لیا۔یہ رومانوی داستانیں انگلینڈ اور جرمنی میں بہت مقبول رہیں۔انگریزی گوتیکی ناولوں سے بہت سے نیے طرزوں نے جنم لیا، جَیسے کہ جرمن شرومن اور فرانسیسی رومن نائر۔
نوٹ
- M. H. Abrams۔ "Gothic novel"۔ Glossary of Literary Terms (اشاعت 6۔)۔ Harcourt Brace۔ صفحات 78–79۔ آئی ایس بی این 0030549825۔