گل رخ بیگم

گل رخ بیگم — گلبرگ بیگم (وفات: جون 1539ء) مغل شہنشاہ ظہیر الدین محمد بابر کی بیٹی[1] اور نصیر الدین محمد ہمایوں کی بہن[2] اور جلال الدین اکبر کی پھوپھی تھیں۔ گل رخ بیگم تیموری خاندان میں اپنی خوبصورتی اور شاہی گھرانے میں کامیاب ترین خواتین میں سرفہرست رہیں۔ [3] وہ سلیمہ سلطان بیگم کی والدہ تھیں جن کا نکاح بعد میں جلال الدین اکبر سے ہوا۔

گل رخ بیگم
معلومات شخصیت
تاریخ وفات جون 1539  
شہریت مغلیہ سلطنت  
اولاد سلیمہ سلطان  
والد ظہیر الدین محمد بابر  
بہن/بھائی

سوانح

نام کی مختلف توجیہات

گل رخ بیگم کے نام کی مختلف توجیہات پیش کی جاتی ہیں، اولاً یہ کہ اُن کا نام گلبرگ تھا اور دؤم یہ کہ نام گل رخ تھا۔[4] البتہ ترکی زبان میں دونوں ناموں کے تلفظ میں کمی بیشی کا اِمکان ہوسکتا ہے لیکن فارسی زبان میں تحریر کردہ مغل مؤرخ کی کتب میں اُن کا نام گل رخ ہی لکھا گیا ہے اور اِسے ہی مستند مانا گیا ہے۔[5]

پیدائش اور ابتدائی حالات

گل رخ بیگم کا سال پیدائش کسی مغل مؤرخ نے نہیں لکھا اور نہ ہی اُن کی ابتدائی زِندگی کے حوالے سے کوئی مستند بیان ملتا ہے۔ ابتدائی تعلیم کے متعلق بھی کوئی تذکرہ موجود نہیں۔ابتدائی معلومات پر اِس قدر پردہ پڑا ہوا ہے کہ گل رخ بیگم کی والدہ کا نام بھی مؤرخین کے یہاں اختلافی ہے۔[6] مآثر رحیمی کے مطابق یہ قول ملتا ہے کہ: ’’پاشا بیگم (جس کا تعلق بہارلو ترکمان خاندان سے تھا) نے دوسری شادی سلطان محمود مرزا میرانشاہی سے کی جس سے تین بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوا۔ وہ بیٹا سلطان بایسنقر مرزا تھا۔ ایک بیٹی صالحہ سلطان بیگم کی شادی ظہیر الدین محمد بابر سے ہوئی جس سے گل رخ بیگم پیدا ہوئیں۔[7] مآثر رحیمی کے اِس بیان پر مؤرخین نے جرح کی ہے کہ اگر ظہیر الدین محمد بابر نے صالحہ سلطان بیگم نامی کسی خاتون سے شادی کی تھی تو ضرور اِس نام کی خاتون کا تذکرہ تزک بابری میں 1511ء سے 1519ء کے واقعات کے مابین ضرور ملتا۔[8] یہی وہی عرصہ ہے جس میں ظہیر الدین محمد بابر کابل سے جلاوطن تھا۔ گلبدن بیگم کے ہمایوں نامہ سے بھی ظہیر الدین محمد بابر کی کسی صالحہ سلطان بیگم نامی خاتون سے شادی کا تذکرہ نہیں ملتا، حالانکہ گلبدن بیگم نے ہمایوں نامہ میں اپنے والد کے متعلق سبھی واقعات جن کی وہ خود عینی شاہد تھیں، درج کیے ہیں۔علاوہ ازیں نہ ہی کسی صالحہ سلطان بیگم نامی خاتون سے پیدا شدہ کسی اولاد کا تذکرہ کیا ہے۔گلبدن بیگم کی یہ خاموشی کافی اہم ترین ہے کیونکہ ہمایوں نامہ میں مغل خواتین کا تذکرہ جا بجاء مل جاتا ہے اور بعد کے مستند ذرائع یعنی مؤرخین کی تصانیف میں بیان کردہ تیموری خاندان کے افراد اور اُن کی خواتین کا مفصل تذکرہ اِس بات کو ثابت کردیتا ہے کہ صالحہ سلطان بیگم نامی کوئی بھی خاتون ظہیر الدین محمد بابر کی بیوی نہیں تھی۔البتہ گلبدن بیگم نے سلیمہ سلطان بیگم کا تذکرہ ضرور ہمایوں نامہ میں کیا ہے جس کی شادی جلال الدین اکبر سے ہوئی تھی۔[9][10]

ازدواج

ابوالفضل کے بیان کے مطابق مغل شہنشاہ ظہیر الدین محمد بابر نے اپنی بیٹی گل رخ بیگم کا عقد نور الدین خواجہ زادہ چاقنیانی سے کیا۔ البتہ تزک بابری سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ظہیر الدین محمد بابر نے گل رخ بیگم کا عقد نور الدین سے کیا تھا۔[11] یہ بیان پہلی بار ابوالفضل کے اکبر نامہ سے اخذ ہوا ہے کہ ظہیر الدین محمد بابر نے گلبرگ بیگم کی شادی کی۔ انیٹے بیورج نے اِس موضوع پر کافی تحقیق کی اور لکھا ہے کہ اِس معاملہ میں اپنی ذاتی رائے دینا محض قیاس ہی ہوسکتا ہے اور اِس بات کی شناخت کرنا مشکل ہے کہ ابوالفضل کہتا ہے کہ ظہیر الدین محمد بابر نے گل رخ بیگم کی شادی کروائی جبکہ گلبدن بیگم کہتی ہیں کہ اُن کے والد نے دو چغتائی خواتین کی شادیاں کیں جو میری بہنیں تھیں۔ اگر یہ بیان گل چہرہ بیگم کے متعل مانا جائے تو گل چہرہ بیگم 1533ء میں بیوہ ہو گئی تھیں اور اُنہوں نے دوبارہ شادی نہیں، باوجود یہ کہ اپنا سیاسی مقام عباس اُزبک کے ہمراہ 1549ء تک قائم رکھا۔اِس سے خیال کیا جاسکتا ہے کہ اُنہوں نے عباس اُزبک سے شادی کرلی تھی۔ البتہ اِن بیانات سے واضح ہوجاتا ہے کہ گل رخ بیگم کی شادی نور الدین محمد مرزا سے ہوئی۔[12]

وفات

23 فروری 1539ء کو گل رخ بیگم نے ایک بیٹی کو جنم دیا جو بعد میں سلیمہ سلطان بیگم کے نام سے مشہور ہوئیں۔ بیٹی کی پیدائش کے بعد گل رخ بیگم تندرست نہ ہوسکیں اور حالت زِچگی کی مختلف کیفیات بیماری کی شکل اختیار کرگئیں اور صرف چار مہینے بعد جون 1539ء میں گل رخ بیگم کا انتقال ہو گیا۔[13] گل رخ بیگم کا مقام وفات اور مقام تدفین نامعلوم ہے۔

حوالہ جات

  1. transl.؛ ed.؛ annot. by Wheeler M. Thackston (1999)۔ The Jahangirnama : memoirs of Jahangir, Emperor of India۔ New York [u.a.]: Oxford Univ. Press۔ صفحہ 11۔ آئی ایس بی این 9780195127188۔
  2. Abraham Eraly (2007)۔ Emperors Of The Peacock Throne: The Saga of the Great Moghuls۔ Penguin UK۔ آئی ایس بی این 9789351180937۔ And Biram Khan, who was then in his fifties, married another young cousin of Akbar, the richly talented Salima Begum, daughter of Humayun's sister Gulrukh.
  3. edited by Mandakranta Bose (2000)۔ Faces of the feminine in ancient, medieval, and modern India۔ New York: Oxford University Press۔ صفحہ 207۔ آئی ایس بی این 9780195352771۔
  4. transl. from the orig. Turki text of Zahirud-din Muhammad Babur Badshah Ghaznvi by Annette S. Beveridge (2002)۔ Babur-nama۔ Lahore: Sang-e-Meel Publ.۔ صفحہ 713۔ آئی ایس بی این 9789693512939۔
  5. Gulbadan, p. 276
  6. Gulbadan, p. 276
  7. Gulbadan, p. 276
  8. Gulbadan, p. 277
  9. Gulbadan, p. 277
  10. Gulbadan, p. 277
  11. Gulbadan, p. 276
  12. Gulbadan, p. 278
  13. Renuka Nath (1990)۔ Notable Mughal and Hindu women in the 16th and 17th centuries A.D. (اشاعت 1. publ. in India.۔)۔ New Delhi: Inter-India Publ.۔ صفحہ 55۔ آئی ایس بی این 9788121002417۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.