گرہی بلائط

گِرہی بلاط پانچ بلائط کا ایسا طاقم ہے جو قدیم اسلامی معماری میں عمارات کی تزئیں کے لیے بلاطی قرینے بنانے میں استعمال ہوتا تھا۔ یہ 1200ء سے پہلے سے زیر استعمال رہا ہے مگر ان ترتیبوں میں 1453ء میں اصفہان میں تعمیر ہونے والے مزار دربِ الاامام میں خاصی بہتری دیکھی گئی۔

An illustration of the Girih tiles
An illustration of patterned Girih tiles
An illustration of patterned Girih tiles (half and half)

بلائط کی پانچ اشکال یوں ہیں:

  • باقاعدہ دس اضلاع جس کے دس اندرونی زاویے 144° ہیں؛
  • لمبوترا (بے قاعدہ محدب) مسدس جس کے اندرونی زاویے 72°، 144°، 144°، 72°، 144°، 144° ہیں؛
  • کمانی-بندھن (بے قاعدہ محدب مسدس) جس کے اندرونی زاویے 72°، 72°، 216°، 72°، 72°، 216° ہیں؛
  • لوزی جس کے اندرونی زاویے 72°, 108°, 72°, 108° ہیں؛ اور
  • باقاعدہ مخمس جس کے اندرونی زاویے 108° ہیں۔

ان اشکال کی تمام اطراف برابر ہیں؛ اور تمام زاویے 36° کے مضرب ہیں۔ مخمس کے علاوہ تمام دو قائم الزاویہ لکیروں کے بیچ بالعکسی تناظر رکھتے ہیں۔ کچھ کے پاس مزید تناظر ہیں۔

اصطلاح term

گرہ
بلاط
قرینہ

knot
tile
pattern

گ رہی ان لکیروں کو کہتے ہیں جو ان بلائط کی تزیئں کرتی ہیں۔ گ رہی قرینے بنانے کے لیے بلائط استعمال ہوتی ہیں۔ یہ لفظ اردو گِرہ سے نکلا ہے۔[1] عموماً قرینوں میں بلائط کے محیط نظر نہیں آتے۔

گ رہی بلائطوں کا ریاضی

2007ء میں جامع ہارورڈ کے پیٹر لو نے مقالہ لکھا جس میں واضح کیا کہ گ رہی بلائط کے خوائص خود مشابہ فریکٹل نیم قلمی بلائط سے ملتے جلتے ہیں جیسا کہ پینروز بلائط مگر یہ ان سے پانچ صدیاں پہلے کے ہیں۔[2][3]

نگار خانہ

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.