کرنل امام
سلطان امیر تارڑ پاکستان فوج میں کرنل کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔ آپ نے سوویت اتحاد کے افغانستان پر قبضہ کے بعد 1980ء میں شروع ہونے والے افغان جہاد میں پاکستان کی آئی ایس آئی کی طرف سے افغانیوں کی معاونت کی۔ وہ افغانیوں میں کرنل امام کے لقب سے مشہور تھے اور ماورائی شہرت رکھتے تھے۔ 1974ء میں اعلیٰ عسکری کورس کے لیے فورٹ برگ ٹریننگ سنٹر امریکا گئے جہاں سے انہوں نے اعلیٰ عسکری ایوارڈ گرین بیرٹ حاصل کیا پاکستان آرمی کے بہترین پیرا شوٹر تھے دوران سروس انہیں ستارہ جرأت ستارہ بسالت اور ستارہ شجاعت دیا گیا۔ ان کا تعلق ضلع چکوال کے ایک گاؤں چتال سے تھا
26 مارچ 2010ء میں برطانوی اخبار نویس کے ساتھ وزیرستان گئے جہاں انھیں ایک دہشت گرد گروہ، جو مبینہ طور پر غیر ملکی پشت پناہی رکھتا ہے اور جس کا نام پہلے کسی نے نہیں سنا تھا، اغوا کر لیا اور 23 جنوری 2011ء میں شہید کر دیا۔[1][2]
حوالہ جات
- "Former ISI official killed in North Waziristan"۔ صبح صادق۔ 22 جنوری 2011۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2011۔
- "Captors kill Colonel Imam in North Waziristan"۔ The Nation۔ 24 جنوری 2011۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2011۔