ناول
ناول اطالوی زبان کے لفظ ناولا (Novella) سے نکلا ہے۔ ناولا کے معنیٰ ہے نیا۔ لغت کے اعتبار سے ناول کے معانی نادر اور نئی بات کے ہیں۔ لیکن صنفِ ادب میں اس کی تعریف بنیادی زندگی کے حقائق بیان کرنا ہے۔ ناول کی اگر جامع تعریف کی جائے تو وہ کچھ یوں ہوگی کہ “ناول ایک نثری قصہ ہے جس میں پوری ایک زندگی بیان کی جاتی ہے”۔ ناول کے عناصر ِ ترکیبی میں کہانی، پلاٹ، کردار، مکالمے ،زماں و مکاں، اسلوب ،نکتہ نظر اور موضوع وغیرہ شامل ہیں۔ افسانہ کسی فرد کے زندگی کو ظاہر کرتا ہے ۔ "ناول کے اجزاء"
- کہانی
- پلاٹ
- کردار
- انداز نظر
- زبان و بیاں
- منظرنگاری
اردو ناول نگاری
ناول مغربی اثر کے ساتھ اردو میں آیا۔ ناول سے پہلے اردو میں داستان اور قصے کہانیاں موجود تھیں۔ اردو میں نذیر احمد کی کہانیاں کو ناول کا پہلا نمونہ کہا جاسکتا ہے۔ ان کی پہلی کہانی مرات العروس 1869ء میں شائع ہوئی۔ نذیر احمد اپنی کہانیوں کے ذریعے عورتوں کی اصلاح چاہتے تھے۔ بنات النعش، توبة النصوح، ابن الوقت وغیرہ نذیر احمد کی دوسری کتابیں ہیں۔ تاریخی اعتبار سے دوسرے اہم ناول نگار سرشار ہیں۔ ان کا ناول فسانۂ آزاد اردو کا ایک شاہکار ہے۔ یہ 1879ء میں لکھا گیا۔ شرر نے اپنے ناولوں کے ذریعے سماج کی اصلاح کی۔ ان کا مشہور ناول فردوسِ بریں ہے۔ یہ 1999ء لکھا گیا ہے۔ سجاد حسین نے ناولوں میں مزاحیہ رنگ کا اضافہ کیا۔ حاجی بغلول، احمق الدین، میٹھی چھری وغیرہ ان کے مشہور ناول ہیں۔ مرزا رسوا کے ناولوں سے ایک نیا رنگ شروع ہوتا ہے۔ امراؤ جان ادا ان کا زندۂ جاوید ناول ہے۔ راشدالخیری نے اپنے ناولوں سے سماجی اصلاح کی کوشش کی۔ سمرنا کا چاند، شامِ زندگی، صبحِ زندگی وغیرہ ان کے مشہور ناول ہیں۔ سجاد ظہیر ترقی پسند تحریک کے بانیوں میں ایک ہیں۔ ان کا ناول لندن کی ایک رات بہت مشہور ہے۔ پریم چند کے اثر سے اردو میں ناول کو ترقی ہوئی۔ بازارِ حسن، چو گانِ ہستی، نرملا، گودان وغیرہ ان کے اہم ناول ہیں۔ کرشن چندر کا ناول شکست بہت مشہور ہے۔ انھوں نے اپنے زمانے کے مسائل کو ناولوں کے ذریعے پیش کیا۔ عصمت چغتائی کا مشہور ناول ٹیڑھی لکیر ہے۔ اردو کے جدید ناول نگاروں میں قُرت العین حیدر کا نام اہم ہے۔ ان کے مشہور ناولوں میرے بھی صنم خانے، آگ کا دریا، آخرِ شب کے ہم سفر وغیرہ اہم ہیں۔