مشفق خواجہ

مشفق خواجہ (پیدائش: 19 دسمبر،1935ء - وفات: 21 فروری، 2005ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز محقق، شاعر، نقاد اور کالم نگار تھے۔

مشفق خواجہ
Mushfiq Khwaja
پیدائش خواجہ عبد الحئی
19 دسمبر 1935(1935-12-19)ء

لاہور، برطانوی ہندوستان موجودہ پاکستان
وفات 21 فروری 2005(2005-02-21)ء

کراچی، پاکستان
قلمی نام مشفق خواجہ
پیشہ محقق، شاعر، کالم نگار، نقاد
زبان اردو
نسل پنجابی
شہریت پاکستانی
اصناف تحقیق، شاعری، تنقید، کالم
نمایاں کام خوش معرکہ زیبا
سخن در سخن
غالب اور صفیر بلگرامی
جائزۂ مخطوطات اُردو
اہم اعزازات صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی

حالات زندگی

مشفق خواجہ 19 دسمبر،1935ء کو لاہور، برطانوی ہندوستان موجودہ پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام خواجہ عبد الحئی تھا۔[1][2]۔ انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کیا۔ ان کے والد خواجہ عبد الوحید علامہ اقبال کے ہم جلیس اور کئی علمی کتب کے مصنف تھے جبکہ ان کے چچا خواجہ عبد المجید اردو کی معروف لغت "جامع اللغات" کے مؤلف تھے[1]۔ چچا زاد بھائی خواجہ خورشید انور نے موسیقی میں ناموری حاصل کی تھی۔

انجمن ترقی اردو پاکستان سے وابستگی

خواجہ صاحب 1957ء سے 1973ء تک انجمن ترقی اردو پاکستان سے وابستہ رہے۔ ان کی خوش قسمتی تھی کہ انہیں مولوی عبدالحق جیسے پارکھ کی شفقت نصیب ہوئی، جنہوں نے مشفق خواجہ کے جوہر قابل کو پہچان کر اسے سامنے لانے میں پوری مدد کی۔ وہ انجمن میں علمی و ادبی شعبے کے نگراں رہے۔[3]۔

ادبی خدمات

مشفق خواجہ بہ حیثیت مدیر قومی زبان اور سہ ماہی اردو سے وابستہ رہے۔ خامہ بگوش ان کا قلمی نام تھا۔ وہ ایک نامور محقق تھے، لیکن ساتھ ہی بہترین طنز نگار، کالم نویس اور نقاد بھی تھے۔ حالانکہ خواجہ صاحب نے طنز و مزاح کا میدان صرف ادبی کالم نویسی کے لیے اپنایا تھا۔ ان کے ادبی کالم اپنے تنوع، برجستگی اور کٹیلے جملوں کی وجہ سے اپنا ایک الگ اور بلند مقام رکھتے ہیں۔ ان کے چار کالموں کے مجموعے کتابی شکل میں موجود ہیں۔ خامہ بگوش کے قلم سے ، سخن در سخن، سخن ہائے گسترانہ، سخن ہائے ناگفتنی۔ ان کے علاوہ تذکرہ خوش معرکہ زیبا، غالب اور صغیر بلگرامی، جائزہ مخطوطات اردو، کلیات یگانہ (ترتیب و تدوین)۔ تحقیقی مضامین پہ مشتمل مجموعہ تحقیق نامہ بھی ان کی ایک گراں قدر تصنیف ہے۔ خواجہ صاحب نے ریڈیو کے لیے مختلف موضوعات پہ پچاس سے زائد فیچر بھی لکھے۔[3]

تصانیف

  • جائزۂ مخطوطات اُردو
  • خوش معرکہ زیبا (دو جلدیں)
  • غالب اور صفیر بلگرامی
  • سخن در سخن ( کالموں کا مجموعہ)
  • خامہ بگوش کے قلم سے ( کالموں کا مجموعہ)
  • اقبال از مولوی احمد دین
  • کلیات ِ یگانہ
  • سخن ہائے گفتنی ( کالموں کا مجموعہ)
  • سخن ہائے گسترانہ ( کالموں کا مجموعہ)
  • خونناب (مرتب)
  • تحقیق نامہ (تحقیقی مضامین)

نمونہ کلام

غزل

نقش گزرے ہوئے لمحوں کے ہیں دل پر کیا کیامڑ کے دیکھوں تو نظر آتے ہیں منظر کیا کیا
کتنے چہروں پہ رہا عکس مری حیرت کامہرباں مجھ پہ ہوئے آئینہ پیکر کیا کیا
رہگذر دل کی نہ پل بھر کو بھی سنسان ہوئی قافلے غم کے گذرتے رہے اکثر کیا کیا
پاؤں اٹھتے تھے اسی منزلِ وحشت کی طرفراہ تکتے تھے جہاں راہ کے پتھر کیا کیا
اور اب حال ہے یہ خود سے جو ملتا ہوں کبھیکھول دیتا ہوں شکایات کے دفتر کیا کیا

غزل

کوئی دل تو نہیں ہے کہ ٹھہر جائے گاوقت اک خوابِ رواں ہے سو گزر جائے گا
ہر گزرتے ہوئے لمحے سے یہی خوف رہاحسرتوں سے مرے دامن کو یہ بھر جائے گا
شدتِ غم سے ملا زیست کو مفہوم نیاہم سمجھتے تھے کہ دل جینے سے بھر جائے گا
چند لمحوں کی رفاقت ہی غنیمت ہے کہ پھرچند لمحوں میں یہ شیرازہ بکھر جائے گا
یادیں رہ جائیں گی اور یادیں بھی ایسی جن کازہر آنکھوں سے رگ و پے میں اتر جائے گا

اعزازات

مشفق خواجہ کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں 1993ء کو حکومت پاکستان نے صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔

وفات

مشفق خواجہ 21 فروری، 2005ء کو کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے اور سوسائٹی کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[1][2]

حوالہ جات

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.