مری بلوچ قبیلہ
مری بلوچ قبیلہ: یہ قبیلہ بلوچ قبائل میں سب سے بڑا اور اہم قبیلہ ہے۔ یہ قبیلہ رند کا ایک حصہ ہے۔ اس قبیلے کا بانی میر پیروشاہ کا بیٹا میر بجار پژ رند تھا۔ میر پیروشاہ، میر ببرک، ریحان اور دوسرے رند سورماوں کے ساتھ تلی کے مقام پر رندوں اور لاشاریوں کی جنگ میں مارا گیا تھا۔ کچھ عرصہ تک یہ قبیلہ بجارانی کے نام سے مشہور رہا اور میر بجار اور اس کی اولاد اس کے سردار رہے۔ سوراب دودائی اور اس کے بیٹوں سے کئی جنگوں کے بعد اور اپنے رشتہ دار لیکن مخالف میر چاکر رند سے اختلاف ارئے کی بنیاد پر میر بجار رند اپنے پیرووں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ پنجاب سے واپسی کے بعد سبی پر حملہ کرنے کے لیے آیا لیکن وہ اپنے اس منصوبے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ بہر حال اس نے بلیدیوں کو شکست دینے اور شہر بدر کرنے کے بعد کاہان کوفتح کرلیااور موجودہ مری قبیلہ کی بنیاد ڈالی۔ بعد میں دوسرے کچھ بلوچ گروہ کے لوگ بھی اس قبیلہ میں شامل ہو گئے اور بلآخیر یہ مری مشہور ہو گئے۔ اس قبیلے کے تین بڑے حصے بجارانی گزینی اور لوہارانی ہیں۔ موخر الزکر قبیلہ نسبتاًچھوٹا ہے۔ میر بجر رند کا انتقال تقریباً 1560ء میں ہوا۔ اور انہیں بجارانی کے علاقہ ماوند کے جنوب میں تقریباً بیس میل دور بجار روڈ (بجار پہاڑی) میں دفن کیا گیا۔ اس کی اولاد اپنے ساتھیوں کے ساتھ شمال مشرقی حصے کی طرف آئی۔ اور پٹھانوں سے موجودہ کوہلو تحصیل اور دوسرے علاقے فتح کر لیے۔ اور وہاں دو گاوں کرم خان اور خدائیداد خان آباد ہو گئے۔ بلوچ قبائل میں مری سب سے سرکش قبیلہ ہے۔ انہوں نے 1839ء ہی میں بر طانوی حکومت کے زیر اثر آتے ہی اس کے خلاف مسلح بغاوت شروع کر دی تھی۔ انہوں نے لارڈ کین کی فوجوں کو بہت پریشان کیا جب وہ 1839ء میں درہ بولان کے راستے افغا نستان جا رہی تھیں۔ برطانوی حکومت نے ان کے خلاف ایک فوج روانہ کی اور اس فوج نے 1840ء میں کا ہان پر قبضہ بھی کر لیا۔ اور انہیں محاصرے میں لے کیا گیا۔ اس کے بعد میجر بلیو مور کی سربرائی میں لائٹ بمبئی گرینڈ ئیرزکے 564 سنگین بردار سپاہی اور پونا ہارس اور سند ھ ہارس کی تین توپیں اور دو سو سوار روانہ کیے گئے۔ کاہان کے قریب درہ نفسک پر مری قبائل سے مقابلہ ہوا۔ دست بہ دست لڑائی کے بعد مری فتح یاب ہوئے۔ 1845 ء میں کیپٹن جیکب لکھتا ہے۔ مریوں نے کچھی کے علاقے کو روند ڈالاہے۔ گھروں سے نکلے ہوئے لوگ در بدر پھر رہے ہیں۔ سارا علاقہ تقریباٍ برباد ہو گیاہے۔ قلات کی حکومت اس علاقہ کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتی۔ 1859ء میں اور پھر 1862ء میں خان قلات خدائیداد خان نے انگریزوں کی مدد سے آٹھ ہزار سپائیوں اور توپوں کے ساتھ مریوں پر حملہ کیا لیکن خان صاحب کی فوج کو شکست ہو گئی۔ جب مسٹر سنڈیمن کو اس علاقہ میں تعینات کیا گیا تو حالات نے پلٹا، اس نے ڈیرہ غازیخان کے قبائل لیغاری اور مزاری وغیرہ کی خمات حاصل کیں۔ اس طرح علاقہ میں امن قائم ہوا۔ اس نے 1876ء میں مستونگ میں خان قلات سے ایک عہد نامہ کیا جو سیاسی طور پر سخت نقصان دہ تھا۔ اس کے باوجود مری اور بگٹی اپنے علاقوں میں نیم خود مختار رہے۔
شجرہ مری بلوچ قبیلہ

- مری
1*بجارانی
- نهالان زئی
- پیڑدادانی
- قلندرانی
- باران زئی
- قیصرانی
- سالارانی
- سومرانی
- شاھیجہ
- کلوانی
- رامکانی
- پوادی
- کنگرانی
- خروٹیانی
2*گزینی
- بھاولانزئی
- عیبانی
- مر گیانی
- جروار
- نوزبند گاني
- مہکا نی
- لوڑی کش
- بڈانی
- مزارانی
- مہندانی
- چھلگری
- ژنگ
- لانگھانی
3*لوہارانی
- مہمندانی
- جنگ وانی
- شیرانی
- میلو ہر
- سارنگانی
- جنڈوانی
- درکانی
- زهروانی
مری شخصیات
- نواب خیر بخش مری
- علاؤ الدین مری
- ہمایوں خان مری
- شاہنواز خان مری
- ڈاکٹر شاہ محمد مری
- صورت خان مری
- خدا بخش مری
حوالہ جات
- بلوچ قبائل ... کامران اعظم سوہدروی
- تذکرہ بلوچان سندھکامران اعظم سوہدروی
- تاریخ بلوچ و بلوچستان کامران اعظم سوہدروی
- مری قبیلہ کامران اعظم سوہدروی
== حوالہ جات D8.ل کی فہرست]
(( کهرانی مری قبائل پاکستان))