قلی قطب الملک

سلطان قلی قطب الملک شاہ (پیدائش: 1470ء– وفات: 2 ستمبر 1543ء) قطب شاہی سلطنت کا بانی اور پہلا حکمران تھا۔ قلی قطب الملک نے 1512ء سے 2 ستمبر 1543ء تک حکومت کی۔

قلی قطب الملک
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1470  
ھمدان  
وفات 2 ستمبر 1543 (7273 سال) 
حیدرآباد، دکن  
مدفن گنبدان قطب شاہی ، حیدرآباد، دکن  
شہریت سلطنت قطب شاہی  
اولاد ابراہیم قلی قطب شاہ ولی ، جمشید قلی قطب شاہ  
مناصب
سلطان گولکنڈہ  
دفتر میں
1512  – 2 ستمبر 1543 

ابتدائی حالات

قلی قطب کی پیدائش ہمدان میں 874ھ/ 1470ء میں ہوئی۔ قلی قطب کا نسب قرہ یوسف تک پہنچتا ہے اور والدہ مریم خانم سے نسب بادشاہِ ایران جہاں شاہ تک پہنچتا ہے۔ قلی قطب کے دادا پیر قلی بیگ قرہ اسکندر کے پوتے تھے اور نسبی اعتبار سے قرہ یوسف کی اولاد سے تھے جو نسلاً ترک تھے۔ قلی قطب کے والدین پندرہویں صدی عیسوی کے آغاز میں دہلی آئے اور جلد ہی دکن چلے آئے۔ دکن میں قلی قطب کے والد نے بہمنی سلطنت کی ملازمت اختیار کرلی۔ سلطان محمد شاہ لشکری کی حکومت کے آخر ایام میں وہ دکن آیا اور سلطان محمد شاہ لشکری کے ترکی غلاموں کے گروہ میں شامل ہو گیا۔ سلطان محمد شاہ کو ترکی غلاموں سے بہت دلچسپی تھی اور اُنہیں بہت عزیز رکھتا تھا۔ قلی قطب چونکہ علم حساب میں بڑی مہارت رکھتا تھا اور خوشخط تھا۔ اُسے شاہی محلات کا حساب نویس مقرر کر دیا گیا۔[1]

تلنگانہ کی مہم

سلطان محمد شاہ لشکری نے قلی قطب کو تلنگانہ کے حالات درست کرنے کا حکم دیا تو قلی قطب نے باغیوں کی ایک جماعت کو اپنا ہمنوا بنا کر ایسی چال چلی کہ اِسی جماعت سے چوروں اور راہزنوں کا نام و نشان تک مٹا دیا۔ قلی قطب نے دوسرے امرا کے پرگنوں سے بھی جو اِسی نواح میں تھے، غنڈوں اور لٹیروں کا قلع قمع کر دیا اور اُس کی شجاعت اور بہادری کا چرچا عام ہو گیا۔ سلطان محمد شاہ نے قلی قطب کو امارت کے درجہ پر فائز کرتے ہوئے اُسے گولکنڈہ اور اُس کے مضافات کا جاگیردار بنا دیا۔ کچھ عرصہ بعد اُسے گولکنڈہ کا سپہ سالار مقرر کر دیا گیا۔ شاہی فرامین میں اُس کے نام کے ہمراہ " صاحب السیف والقلم" لکھا جانے لگا۔

حیدرآباد، دکن بھارت میں سلطان قلی قطب الملک کا مقبرہ

حوالہ جات

  1. محمد قاسم فرشتہ:  تاریخ فرشتہ، جلد 4، صفحہ 341۔ مطبوعہ لاہور
ماقبل 
نیا عہدہ
سلطنت قطب شاہی
1512ء2 ستمبر 1543ء
مابعد 
جمشید قلی قطب شاہ
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.