صفر مراد نیازاف

صفر مراد نیازاف
(ترکمانی میں: Saparmyrat Ataýewiç Nyýazow) 
 

مناصب
صدر ترکمانستان  
دفتر میں
2 نومبر 1990  – 21 دسمبر 2006 
معلومات شخصیت
پیدائش 19 فروری 1940 [1][2][3][4][5][6] 
قپچاق [7][8][9] 
وفات 21 دسمبر 2006 (66 سال)[10][1][11][12][4][5][13] 
اشک آباد [14][4][15] 
وجۂ وفات دورۂ قلب  
مدفن قپچاق  
طرز وفات طبعی موت  
شہریت سوویت اتحاد
ترکمانستان [16][17][18] 
جماعت اشتمالی جماعت سوویت اتحاد  
زوجہ موزہ نیازف  
اولاد مراد نیازف  
والدہ قربان‌سلطان اجہ  
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان [19][20][21]، آپ بیتی نگار  
پیشہ ورانہ زبان ترکمن زبان ، روسی  
کارہائے نمایاں روح نامہ ، ترکمانستان کا قومی ترانہ  
عسکری خدمات
اعزازات
ترکمانستان کا ہیرو  

ابتدائی زندگی

ترکمانستان کے سابق صدر۔ صفرمراد نیازاف بچپن میں ہی یتیم ہو گئے۔ اُن کے والد دوسری جنگ عظیم میں اور اُن کی والدہ سن اُنیس سو اڑتالیس میں ترکمانستان کے دارلحکومت میں آنے والے تباہ کن زلزلے میں ہلاک ہو گئیں۔

سیاسی زندگی

انہوں نے نوجوانی میں ہی کیمونسٹ پارٹی میں بہت تیزی سے ترقی کی اور صرف پینتالیس سال کی عمر میں کیمونسٹ پارٹی کے سیکرٹری بنے۔ اُس وقت ترکمانستان سابق سوویت یونین کا حصّہ تھا۔

حکمرانی

صفرمراد نیازاف ترکمانستان کی آزادی کے بعد سے اپنی موت تک ملک کے حکمران رہے۔ اُن کی حکومت کا شمار دنیا کی آمر ترین حکومتوں میں کیا جاتا رہا۔ ان کے دورِ حکومت میں کار میں ریڈیو لگانا، پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی کرنا اور نوجوان مردوں کے داڑھی رکھنے پر پابندی تھی۔

شخصیت

مراد نیازاف کو ذاتی تشہیر کی شوقین شخصیت سمجھا جاتا تھا کیونکہ انہوں نے ملک کے کئی شہروں اور ہوائی اڈوں کے نام اپنے نام سے منسوب کر رکھے۔ اُنہوں نے کئی عالی شان محل اور اپنے بہت بڑے بڑے مجسمے بنوائے۔ شہروں اور ہوائی اڈوں کے علاوہ ایک شہابی پتھر تک کو اُن کا نام دیا گیا۔ انہیں ترکمانباشی یا ’تمام ترکمانوں کا باپ‘ کہا جاتا ہے۔ اُنہوں نے تیل سے مالا مال ترکمانستان پر تقریباً بیس سال تک حکمرانی کی۔

الزامات

جب ملک میں غربت پھیلنے لگی اور ملک سیاسی تنہائی کا شکار ہو گیا تو اُن کے بہت سے حلیف ملک سے باہر چلے گئے تاکہ وہ وہاں سے حزب اختلاف کی آواز اٹھا سکیں۔ دوہزار دو میں اُن پر ملک میں موجود مخالفین کے جہاز کو تباہ کرنے کا الزام بھی لگا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مراد نیازاف نے میراث میں تعلیم اور صحت کے شدید بحران چھوڑے ۔

حوالہ جات

  1. اجازت نامہ: CC0
  2. http://www.telegraph.co.uk/news/obituaries/1537565/Saparmurat-Niyazov.html
  3. http://www.imdb.com/name/nm2241304/
  4. http://www.imdb.com/name/nm2241304/bio
  5. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Saparmurad-Niyazov — بنام: Saparmurad Niyazov — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  6. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/nijasow-saparmurad-atajewitsch — بنام: Saparmurad Atajewitsch Nijasow — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  7. http://mondediplo.com/2015/02/11bouyguestan
  8. http://www.humanities360.com/index.php/view-article/5da1bafd_a07b_47ab_ab51_1a46e2bcbd57/
  9. http://issuu.com/449981/docs/central-asia-4-turkmenistan_v1_m56577569830512340
  10. http://news.bbc.co.uk/1/hi/world/asia-pacific/6198983.stm
  11. http://lifeinlegacy.com/Display.aspx?weekof=2006-12-23
  12. http://www.amazon.com/Love-Me-Turkmenistan-Nicolas-Righetti/dp/1904563910
  13. فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/cgi-bin/fg.cgi?page=gr&GRid=17105034 — بنام: Saparmurat Atayevich Niyazov — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  14. http://www.tandfonline.com/doi/pdf/10.1080/09668130903068715
  15. http://www.panoramio.com/photo/11635780
  16. http://www.nytimes.com/2001/10/02/opinion/america-s-central-asian-allies.html
  17. http://www.nytimes.com/2005/04/03/international/asia/03kyrgyzstan.html?pagewanted=print&position=
  18. http://www.imdb.com/list/ls059556609/
  19. http://countrylicious.com/turkmenistan/famous-people
  20. http://countrylicious.com/turkmenistan/images/c3580762d72c
  21. http://www.upi.com/topic/Saparmurat_Niyazov/
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.