شانگلہ

شانگلہ پاکستان کے خیبر پختونخوا میں واقع ایک ضلع ہے۔ انتظامی طور پر ضلع شانگلہ دو تحصیلوں الپوری اور پوران پر مشتمل ہے۔ بشام، چکیسر اور مارتونگ یہاں کے اہم مقامات ہیں۔ ضلع شانگلہ کے ضلعی دفاتر الپوری میں واقع ہیں۔ سرکاری طور پر ضلع متعین ہونے سے پہلے شانگلہ ضلع سوات کی ایک تحصیل تھا اور یکم جولائی 1995ء کو اسے ضلع بنا دیا گیا۔ اس ضلع کا کل رقبہ 1586 مربع کلومیٹر ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے نقشہ جس میں زرد رنگ شانگلا کو ظاہر کرتاہے

انسانی ترقی کے پیمانے میں شانگلہ کا شمار ملک کے پسماندہ ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔ خیبر پختونخوا میں یہ سب سے پسماندہ جبکہ پاکستان میں یہ دوسرا سب سے پسماندہ علاقہ ہے۔

محل وقوع

شمال میں شانگلہ کی سرحد ضلع کوہستان، مشرق میں ضلع بٹگرام اور کالا ڈھاکہ جبکہ مغرب میں ضلع سوات سے ملتی ہے۔ ضلع شانگلہ کے جنوب میںضلع بونیر واقع ہے۔

شانگلہ ٹاپ اس ضلع کو دوسرے اضلاع سے ملانے کا واحد ذريعہ ہے۔ يہ ضلع سواتى قبيلے کا آبائى وطن ہے۔ دریائے سندھ اس کے قريب بہتا ہے۔ ضلع شانگلہ اونچے پہاڑوں، تنگ درّوں، صنوبر، چيڑ اور ديودار کے گھنّے جنگلات کى سر زمين ہے۔ جنگلات ہى لوگوں کى معاشى زندگى اور آمدن کا واحد ذريعہ ہے۔ صرف تنگ درّوں ميں کچھ کھيتى باڑى ہوتى ہے۔ لوگوں کى طرزِ زندگى قبائلى روايات اور مکمّل ديہاتى ماحول پر مشتمل ہے۔

تاریخ

پیرسر، چکیسر اور داوت کے مقامات پر قدیم یونانی اثرات کی حال ہی میں دریافت ہوئی ہے۔ یہاں یہ خیال عام ہے کہ سکندر اعظم نے پیر سر کے مقام پر کئی روز تک اپنے لشکر سمیت پڑاؤ ڈالا تھا۔ ہندو شاہی اور قلندر اجمیری کے یہاں قیام اور اثرات ملے ہیں۔

جغرافیہ

ضلع شانگلہ کئی وادیوں پر مشتمل علاقہ ہے جو رقبہ کے لحاظ سے عظیم تصور نہیں کی جاسکتیں۔ یہاں بلند وبالا پہاڑ ہیں جو گنجان جنگل ہیں جن میں پنڈرو، فر، کیل، چیڑ اور دیودار کے جنگلات شامل ہیں۔ سطح سمندر سے یہ علاقہ تقریباً 2000 سے 3000 میٹر بلند ہے۔ یہاں کا بلند ترین مقام کوز گنرشال ہے جو 3440 میٹر بلند ہے اور ضلع کے انتہائی شمال میں واقع ہے۔ جنگلی سبزیوں کی پیداوار کے لحاظ سے یہ علاقہ موزوں ترین تصور کیا جاتا ہے اور یہاں پانی کے بہاؤ سے بجلی پیدا کرنے کے کئی مواقع دستیاب ہیں۔ خان خوڑ میں حال ہی میں ایک ایسا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کی مدد سے مقامی سطح پر بجلی پیدا کی جائے گی۔

شماریات

  • ضلع کا کُل رقبہ 1586 مربع کلوميٹر ہے۔
  • یہاں في مربع کلو میٹر 341 افراد آباد ہيں
  • سال 2004-05ميں ضلع کي آبادي 541000 تک پہنچ جائے گي۔
  • دیہى آبادى کا بڑا ذریعہ معاش زراعت ہے۔
  • کُل قابِل کاشت رقبہ 41750 ہيکٹيرز ہے۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.