ذوالفقار احمد

پاکستان کے سابق ٹیسٹ آف سپنرذو الفقار احمد کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ وہ 53-1952ء میں بھارت کے خلاف لکھنؤ میں اولین ٹیسٹ کامیابی حاصل کرنے والی پاکستانی ٹیم میں شامل تھے۔ وہ 1954ء میں اوول کی تاریخی کامیابی حاصل کرنے والی پاکستانی ٹیم کا بھی حصہ تھے۔ ذو الفقار احمد سابق کپتان عبد الحفیظ کاردار کے برادر نسبتی تھے۔ ذو الفقار احمد کا ٹیسٹ کریئر بہت مختصر رہا۔ انہوں نے چار سال کے دوران9 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی جن میں30ء18 کی اوسط سے ان کی حاصل کردہ وکٹوں کی تعداد 20 رہی۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی حاصل کردہ وکٹوں کی تعداد 162ہے۔

عمدہ کارکردگی

ذو الفقار احمد کی سب سے عمدہ کارکردگی56-1955ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں رہی جب انہوں نے پہلی اننگز میں37 رنز دے کر5 اور دوسری اننگز میں42 رنز کے عوض 6وکٹیں حاصل کیں اور پاکستانی ٹیم کی اننگزاور ایک رن کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ انیس سو باون ترپن میں بھارت کے خلاف مدراس ٹیسٹ میں ذو الفقار احمد نے امیر الہی کے ساتھ آخری وکٹ کے لیے104 رنز کا اضافہ کیا تھا جس میں ان کا حصہ کریئر بیسٹ ناقابل شکست63 رن کا تھا۔

آخری ٹیسٹ

انہوں نے اپنا آخری ٹیسٹ 1956ء میں آسٹریلیا کے خلاف کراچی میں کھیلا تھا۔ وہ جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرنے کے لیے مشہور تھے۔ انیس سو ستاون اٹھاون میں دورہ ویسٹ انڈیز کے لیے وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں جگہ نہ بناسکے تھے تاہم وہ اس دورے میں بطور صحافی ٹیم کے ساتھ تھے۔

اعزازات

ذو الفقار احمد زندہ دل شخصیت کے مالک تھے ان کے برجستہ جملے اور جگتیں محفلوں کی جان ہوتی تھیں۔ پانچ سال قبل سابق صدر پرویز مشرف نے پاکستان کے اولین ٹیسٹ کرکٹروں کو گولڈ میڈل دیے تھے جن میں ذو الفقار احمد بھی شامل تھے۔ان کا انتقال اکتوبر 2008 میں 81 برس کی عمر میں ہوا۔

شخصیات پاکستانی کرکٹ کھلاڑی

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.