حاکم شہید
حاکم شہید انہیں صاحب الکافی بھی کہا جاتا ہے۔
نام
حاکم شہید کا پورا نام ابو الفضل محمد بن محمد بن احمد بن عبد اللہ بن عبد المجیدبن اسماعیل المروزی السلمی بلخی المعروف الحاکم الشہید ہے۔
علمی مقام
یہ قاضی اور وزیر ہونے کے ساتھ ساتھ مرو کے امام تھے جبکہ فقہ حنفی کے اکابر فقہا میں انکا شمار ہوتا ہے الحاکم المروزی کے نام سے شہرت پانے والے قاضی کی حیثیت سے بخارا کے مسند قضا پر بھی رہے ساسانی حکام میں سے بعض کے وزیر بھی رہے۔
حصول علم
آپ نے حدیث کو مرو میں محمد حمدویہ شاگرد امام احمد بن حنبل اور محمد عصام اور رے میں ابراہیم بن یوسف اور بغدادمیں ہیثم بن خلف اور کوفہ میں ابی العباس بجلی اور مکہ میں مفضل بن محمد او مصر میں احمد بن سلیمان مصری اور بخارا میں محمد بن سعید نو حاباذی سے سماعت کیا اور آپ سے ابو عبد اللہ حاکم صاحب مستدرک کیں چنانچہ کافی اور منتقی تو بعد کتب امام محمد کے اصول مذاہب کی اصل ہیں لیکن کتاب منتقٰی اس زمانہ میں نایاب ہے۔
شہادت
حاکم شہیدچغلخوروں کی سازش کی وجہ سے کم سنی میں ہی میں شہید کر دیے گئے۔ مرو میں تدفین کی گئی۔
تصنیفات
ان کی مشہور تصنیفات یہ ہیں:
- الغرر فی الفقہ
- الکافی فی الفروع یہ صرف الکافی سے مشہور ہے
- الجامع فی الفروع کا خلاصہ
- المنتقی فی الفروع یہ المنتقی سے معروف ہے۔[1] [2]
حوالہ جات
- موسوعہ فقہیہ ،جلد اول صفحہ 457، وزارت اوقاف کویت، اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا
- (الجواہر المضيہ 2: 112 والفوائد البہيۃ 185 وكشف الظنون 1378)