بھارتی ریلوے
بھارتی ریلوے بھارتی حکومت کے ماتحت ایک ادارہ ہے۔ بھارتی ریلوے کا شمار دُنیا کی مصروف ترین اور عظیم ریل نیٹ ورک میں ہوتا ہے۔ سال میں تقریباً 5000 کروڑ مسافر بھارتی ریلوے سے سفر کرتے ہیں اور 650 ارب ٹن سامان کا نقل و حمل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ 16 لاکھ ملازمین یہاں زیرِ ملازمت ہیں۔ بھارتی ریلوے کی پٹری کی کل لمبائی63،940 کلو میٹر ہے۔ بھارت میں پٹری نقل و حمل کا آغاز 1853ء میں ہوا ۔
![]() | |
قسم | شرکۂ حکومت |
---|---|
صنعت | ریلوے |
قیام | 16 اپریل 1853ء[1] |
صدر دفتر | نئی دہلی ، بھارت |
علاقہ خدمت | بھارت |
کلیدی افراد |
ممتا بینرجی وزیرِ ریلوے وِنے مِتّل (چیئرمین)[2] |
خدمات |
مسافر گاڑی مالبرداری بس تنقل پیشکار مسافرت دیگر خدمات |
مالک | حکومت ہند (100%) |
ملازمین کی تعداد | تقریباً 1.6 ملین (2011) |
ڈویژن | 17 ریلوے علاقہ جات |
ویب سائٹ |
www |
تاریخ
بھارت کے پہلے ریلوے کی تجویزیں مدراس میں 1832 میں بنائے گئے ہیں۔ سڑک کی تعمیر کے لیے گرینائٹ میں آرتھر کپاس کی طرف سے بنایا گیا "ریڈ ہیل ریلوے" ملک کی پہلی ٹرین، ریڈ ہلز 1845 میں مدراس میں چننٹڈیٹیٹ پل. 1845 ء میں 'گودوری ڈیم تعمیراتی ریلوے' کو ڈومسورمام میں کپاس کی طرف سے بنایا گیا تھا. گودھوری دریا پر ایک ڈیم کی تعمیر. 1851 ء میں، [سولی اکاکیٹک ریلوے '] پروبی کوٹلے میں روکوکی میں تعمیراتی مواد کو اکٹھاٹ (پل) کے لئے نقل و حمل کے ذریعے بنایا گیا تھا. اکاؤنٹس سلیانی دریا کے اوپر.
16 اپریل 1853ء بھارت کی پہلی سفری ریلگاڑی کا آغاز ہوا۔ اس گاڑی نے ممبئی، تھانے وغیرہ مقامات سے گزرکر 34 کلو میٹر طے کی۔ ایک سال کے بعد کلکتہ میں ریل سروس کا آغاز ہوا۔ 15 اگست 1854ء کو ہوڑا سے ہگلی تک ریل سروس شروع ہوئی۔ 1856ء میں مدراس میں پٹری کا افتتاح ہوا۔1870ء میں ممبئی اور کلکتہ کی بندرگاہوں کے درمیاں ریل خدمات کا آغاز ہوا۔ 1880ء تک پہنچتے بھارتی ریل پٹری کی کل لمبائی تقریباً 14،500 کلو میٹر ہو گئی۔ 1895ء سے بھارت میں ریل انجن بنانے لگا۔ 1901ء میں ریلوے بورڈ کا قیام ہوا۔ 1907ء میں تمام ریل گاڑیاں سرکار کی زیرِ نگرانی آ گئیں۔ 1936ء میں مکیّف الہوا ریل گاڑی کا آغاز ہوا۔ 1985ء میں دُخانی انجن کا استعمال ختم ہوا۔ اس کے بدلے ڈیزل انجن اور برقی انجن کا استعمال ہونے لگا۔ 1995ء میں شمارندگی ہونے لگی ۔
خدمات
بھارتی ریلوے کی 8702 ریلگاڑیوں کے ذریعے تقریباً 5000 کروڑ مسافرین ایک سال میں سفر کرتے ہیں۔ ایک عام ریلگاڑی میں 18 ڈبّے ہوتے ہیں۔ ڈبّے کی کئی قسمیں ہیں، مثلاً خوابگاہ(Sleeper)، مکیّف الہوا(Air Conditioned) وغیرہ۔
ریلگاڑی سازی
اپنی ضروریات کی تمام تر چیزیں بھارتی ریلوے کے اپنے کارخانوں میں بنائی جاتی ہیں۔ بھارتی ریلوے کے کارخانے درجِ ذیل ہیں
- انٹگریل کوچ فیکٹری، پیرومبار
- چتارانجن لوکوموٹیؤ ورکس، چِتارانجن
- ڈیزل لوکوموٹیو ورکس، وارانسی
- ریل کوچ فیکٹری، کپورتلا
- ریل ویل فیکٹری، یلاہانگا
- ڈیزل مارڈرنیسیشن ورکس، پٹیالہ
بھارتی ریلوے کے علاقہ جات
- بھارتی ریلوے کے علاقہ جات ، علاقائی پایۂ تخت سرخ نقطہ سے نشانزد ہے
- بھارتی ریلوے کا نقشہ
بھارتی ریلوے 17 علاقہ جات میں منقسم ہے۔ ہر علاقہ کو ذیلی شعبوں یا انقسامات (Division) میں تقسیم کیا ہے۔ کل 67 ریلوے انقسامات ہیں ۔
نمبر | علاقہ | مخفف | انقسامات | تاریخِ آغاز | پایۂ تخت |
---|---|---|---|---|---|
1 | شمالی ریلوے | این۔ آر۔(NR) | دہلی، انبالہ، فیروزپور، لکھنؤ، مرادآباد | اپریل 14، 1952 | دہلی |
2 | شمالی مشرقی ریلوے | این۔ ای۔ آر(NER) | عزت نگر، لکھنؤ، وارانسی | اپریل 14، 1952 | گورکھپور |
3. | شمال مشرقی سرحدی ریلوے | این ایف آر (NFR) | علی پور دوار، کٹہار، لومڈنگ، رنگیا، تینسوکیا | 1958 | گوہاٹی |
4 | مشرقی ریلوے | ای آر (ER) | ہوڑہ، سیالدہ، آسنسول، مالدا | کولکتہ | |
5 | جنوب مشرق وسطی ریلوے | ایس ای آر (SER) | بلاس پور، رائے پور، ناگپور | کلکتہ | |
6 | جنوب وسطی ریلوے | ایس سی آر (SCR) | سکندر آباد، حیدر آباد، گنڈکل، گنٹور، ناندیڑ، وجے واڑہ | اکتوبر 2، 1966 | سکندر آباد |
7 | جنوبی ریلوے | ایس آر(SR) | چنائی، مدھورا، پالگھاٹ، ٹرچی، تریوینڈرم، سیلم | اپریل 14، 1951 | چنائی |
8 | وسطی ریلوے | سی آر (CR) | ممبئی، بھوساول، ناگپور، پونے، سولہ پور | نومبر 5, 1951 | ممبئی |
9 | مغربی ریلوے | ڈبلو آر (WR) | ممبئی, وڑودرا، رتلم، احمد آباد, راجکوٹ، بھاؤ نگر | نومبر 5، 1951 | ممبئی |
10 | جنوب مغربی | ایس ڈبلو آر (SWR) | ہبلی، بنگلور، میسور | ہبلی | |
11 | شمال مغربی ریلوے | این ڈبلیو آر (NWR) | جے پور، اجمیر، بیکانیر، جودھ پور | جے پور | |
12 | مغرب وسطی ریلوے | ڈبلیو سی آر(WCR) | داناپور، جبل پور، بھوپال، کوٹا | اپریل 2003 | جبل پور |
13 | شمالی وسطی ریلوے | این۔ سی۔ آر(NCR) | الہ آباد، آگرہ، جھانسی | الہ آباد | |
14 | جنوب مشرق وسطی ریلوے | ایس ای سی آر (SECR) | بلاس پور، رائے پور، ناگپور | بلاس پور ، چھتیس گڑھ | |
15 | مشرقی ساحلی ریلوے | ای سی او آر (ECoR) | کُھردا روڈ، سنبل پور، وشاکھ پٹنم | بھوبنیشور | |
16 | مشرقی وسطی ریلوے | ای سی آر (ECR) | دانا پور، دھنباد، مغل سرائے، سمستی پور، سونپور | حاجی پور | |
17 | کولکتہ میٹرو ریلوے[3][4] | ایم آر کے (MRK) | دسمبر:28-2010 | کولکتہ | |
000 | کونکن ریلوے | کے آر (KR) | نوی ممبئی |
† کونکن ریلوے ایک خصوصی شعبہ کے طور پر شمار کیا جاتا ہے۔ کونکن ریلوے کا سرِ دفتر نوی ممبئی مین ہے۔
نگار خانہ
- ٹانا گاؤں اور چھوٹے ویودتا
- ٹانا ریلوے ویو
- بھارتی ریلوے نیٹ ورک کا نقشہ، 1909
- دخانی انجن آگرہ اسٹیشن میں
- بیئر گیریٹ انجن (Beyer Garratt 6594 Engine) قومی ریل عجائبگاہ میں
- ایک سفری ریل گاڑی
- منگلہ لکشا دیپ ایکسپریس رتناگری ریلوے اسٹیشن پر
- برقی ریل گاڑی
- ڈیزل انجن
- بھارت میں ریلوے ٹکٹ
- بھارتی ریلوے کی خوشقسمتی کا نشان بھولو
حوالہ جات
- "Times Of India"۔ The Times Of India۔ India۔ 15 اپریل 2010۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
- "Railway Unit"۔ Official webpage of Indian Railways۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2009۔
- Metro Railway Kolkata / Indian Railways Portal
- Kolkata metro: Kolkata Metro is now the 17th zone of Indian Railways | India News - Times of India
بیرونی روابط
![]() |
ویکی کومنز پر بھارتی ریلوے سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- سرکاری PNR Status انکوائری ویب سائٹ
- بھارتی ریلوے انکوائری ویب سائٹ