اسلامی اصول برائےبنیادی ضروریات زندگی
عوام کے لیے بنیادیں ضروریات (Basic Needs) زندگی کی فراہمی اسلامی حکو مت کی ذمہ داری ہے مثلاً روٹی، کپڑا، مکان، پانی وغیرہ۔ رسول صلی اللہ عليہ وسلم اللہ کا ارشاد پاک ہے :
" کہ اولاد انسان کے لیے اس سے بہتر حق کوئی نہیں ہو سکتا کہ اس کے پاس رہنے کے لیے ایک مکان ہو اور کچھ کپڑا جس سے وہ اپنی ستر کو چھپا سکے اور کچھ روٹی اور کچھ پا نی۔ " [1][2]
آپ نے مزید فرمایا کہ، :
"حکومت اس شخص کی نگہبان ہے جس کا کو ئی نگہبان نہیں۔ " [3][4]
اس حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے انسان کی چار بنیادیں ضروریات کا ذکر کیا ہیں جو ان کو ملنی چاہیے، پہلا مکان، دوسرا کپڑا، تیسرا روٹی اور چوتھا پانی۔ کارل مارکس نے صرف پانی نکال کر روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر اشتراکیت کی بنیاد رکھی۔
حضرت علی نے فرمایاکہ :' اللہ نے دولت مندوں(بشمول حکومت ) پر یہ فرض کیا ہے کہ وہ غریبوں کی بنیادی ضروریات کو مہیا کریں۔ اگر یہ بھوکے یابرہنہ یا کسی دوسری معاشی تنگ دستی میں مبتلا ہیں تو یہ صرف اس لیے کہ دولت مند(بشمول حکومت ) اپنا فریضہ پورا نہیں کر رہا ہے۔ اس لیے قیاُمت کے دن اللہ ان سے اس بارے میں پوچھے گا اور اسی کی مطابق سزا دے گا۔ " [2][5]

زمرہ جات | |
| |
|
مزید دیکھیے
![]() |
ویکی کومنز پر اسلامی اصول برائےبنیادی ضروریات زندگی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
- ترمذی، باب الزھد: 36، حدیث نمبر: 38 ( یا حدیث نمبر:2341)
- المحلی الاثار، ابن حزم
- ابو داؤد
- ترمذی
- Muhammad Sharif Chaudhry۔ "Fundamentals of Islamic Economic System: Social Security"۔ MuslimTents.com۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 دسمبر 2014۔