2016ء برسلز دھماکے

22 مارچ 2016ء، تین دھماکے برسلز، بلجئیم میں ہوئے : دو برسلز ہوائی اڈا پر اور ایک مالبیک میٹرو اسٹیشن۔ کم از کم 34 افراد کی ہلاکت کی خبر دی جا رہی ہے اور درجنوں زخمیوں کی۔[4]

2016ء برسلز دھماکے
2016 Brussels bombings

Location of the incidents in Brussels. Despite its name, Brussels Airport is located outside Brussels, in the city of Zaventem.
مقام برسلز ہوائی اڈا اور مالبیک میٹرو اسٹیشن، برسلز، بلجئیم
متناسقات 50°54′05″N 4°29′04″E (ہوائی اڈا)
50.843190°N 4.380025°E / 50.843190; 4.380025 (میٹرو)
تاریخ 22 مارچ 2016
ت 08:00–09:11 (UTC+1)
نشانہ شہری، نقل و حمل کے مراکز
حملے کی قسم خودکش حملہ، قتل عام
ہلاکتیں کم از کم 34:
کم از کم برسلز ہوائی اڈا
20 مالبیک میٹرو اسٹیشن[1][2]
زخمی کم از کم 187:
ہوائی اڈے پر کم از کم 81
کم از کم 106 میٹرو میں، 17 شدید[2]
مشتبہ مرتکبین عراق اور الشام میں اسلامی ریاست[3]

حملے

برسلز ہوائی اڈا

برسلز ہوائی اڈے کے بین الاقوامی روانگی ہال کے اندر 08:00 مقامی وقت کے مطابق دو دھماکے ہوئے۔[5] ایک دھماکا امریکن ایئر لائنز اور برسلز ایئر لائنز کے چیک ان ڈیسک پر ہوا، دوسرا آگے ایک سٹاربکس کافی کی دکان پر۔[6]

میٹرو اسٹیشن

9 بج کر 11 منٹ پر مالبیک میٹرو اسٹیشن کے قریب بھی دھماکا ہوا۔ یہ اسٹیشن برسلز ایئرپورٹ سے دس کلومیٹر (6 میل) کے فاصلے پر ہے۔[6][7][8][9][10]

متاثرین

میٹرو اسٹیشن پر ہونے والے دھماکے میں اب تک 17 افراد کے ہلاک ہونے اور 130 کے زحمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں سے 17 کی حالت تشویش ناک ہے،[2][11] جبکہ ہوائی اڈے پر ہونے والے دھماکوں میں 14 ہلاک اور 100 زحمی ہوئے ہیں۔[1][2][11]

حملہ آور

شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے برسلز حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اپنے خبررساں ادارے اعماق پر نشر ہونے والے ایک بیان میں تنظیم نے کہا ہے کہ یہ حملہ اس نے کروایا ہے۔[12]

رد عمل

بین الاقوامی

  •  ریاستہائے متحدہ، امریکی صدر، بارک اوباما، نے ہوانا، کیوبا سے اپنے ٹویٹ میں لکھا، ہم ان لوگوں کو شکست دے سکتے ہیں اور دیں گے جنھوں نے دنیا بھر کے لوگوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رکھا ہے۔ [13]
  •  مملکت متحدہ، برطانوی وزیراعظم، ڈیوڈ کیمرن نے برسلز دھماکوں کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا میں صدمے کی حالت میں ہوں اور ان واقعات پر مجھے تشویش ہے۔ ہم اس میں مدد کے لیے ہر وہ کام کریں گے جو ہمارے بس میں ہے۔ [12]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "Attentat suicide à Zaventem confirmé، explosion à Maelbeek: respectivement 11 et 15 morts" (French زبان میں)۔ 2016-03-22۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  2. "Explosions au métro de Maelbeek: le quartier européen bouclé" (French زبان میں)۔ 2016-03-22۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  3. Tom Batchelor۔ "Brussels terror attack – Islamic State behind Belgium bomb blasts – World – News – Daily Express"۔ Express.co.uk۔
  4. Alissa J. Rubin, Aurelien Breeden؛ Anita Raghavan (2016-03-22)۔ "Explosions at Airport and Subway Leave 'Numerous' Dead in Brussels"۔ نیو یارک ٹائمز۔ ISSN 0362-4331۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-03-22۔
  5. Matthew Weaver (22 مارچ 2016)۔ "Brussels Airport explosions – live updates"۔ The Guardian۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2016۔
  6. @ (22 مارچ 2016)۔ "Fumée métro maelbeeck" (ٹویٹ)۔
  7. @ (22 مارچ 2016)۔ "Evacuation des passagers entre la station Arts-Loi et Maelbeek" (ٹویٹ)۔
  8. "دولتِ اسلامیہ نے ذمہ داری قبول کر لی"۔ بی بی سی اردو، لندن۔ 22 مارچ 2016ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2016۔
  9. بی بی سی اردو
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.