خود سوزی

خود سوزی یا خود کشی بذریعہ آتش زدگی قدیم اور قرون وسطٰی میں رائج خود کشی کا ایک طریقہ تھا۔ یہ طریقہ مختلف زمانوں اور قوموں میں محض خود کشی، سیاسی احتجاج اور قربانی کے لیے بھی کیا جاتا تھا۔

تھیخ قوانگ دوچ کی ویت نام میں بدھ مت کے بحران کے دوران آتش زدگی کے ذریعے خود کشی کرتے ہوئے۔ میلکم براؤن نے 1963ء نے اسی طرح کی ایک تصویر کے لیے عالمی صحافتی تصویر کا انعام جیتا تھا۔ اس کے اگلے ہی سال میلکم کو پیولٹزر انعام بھی حاصل ہوا تھا۔

قرون وسطٰی کے ہندوستان کے تاریخی دستاویزوں کے مطابق راجپوت شاہی خواتین نے مغل حکم رانوں سے جنگ میں یقینی شکست اور تخت و تاج کھو جانے کے وقت جوہر کی خود کشانہ رسم انجام دی اور آگ میں اپنی جانوں کی قربانی دی کیوں کہ انہیں اندیشہ تھا کہ انہیں باندیاں بنایا جائے گا۔ جب راجپوت مراٹھا حکم رانوں سے ہار گئے تھے، تب انہوں نے یہ رسم انجام نہیں دی، کیوں کہ انہیں اس طرح کی ذلت کا کوئی اندیشہ نہیں تھا۔[1]

مزید دیکھیے

  • خود کشی
  • خود کشی کے بارے میں بدھ مت کے خیالات
  • بدھ مت کا اعتقاد#دیگر رسوم
  • آتش زدگی کے ذریعے انجام پانے والی سیاسی خود کشیوں کی فہرست
  • تونس میں خود کشی بذریعہ آتش زدگی
  • تبتیوں کی جانب سے احتجاجی طور پر چین میں خود کشی بذریعہ آتش زدگی

حوالہ جات

بیرونی روابط

    This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.