اثیر

طبّی نظریہ کے مطابق اثیر ایسے مادّہ کو کہتے ہیں جو دانتوں کی جڑوں میں ڈالا جائے یا وہ دواء جو حلق یا خلائے دہن میں پھونکی جائے ، اِس کا تعلق وجورات سے ہے، وجور حلق میں ڈالی جانے والی دوا کو کہتے ہیں ۔

[[طبیب|اطِبّاء نے اثیر کی یہ تعریف کی ہے کہ یہ ایک بے رنگ خوشبو دار سیال ہے جو بطور محلل و مخدر مستعمل ہے۔

اثیر کا استعمال سب سے پہلے دانتوں کی جڑوں اور خلاؤں (cavities) میں ڈالنے کے لیے ہی کیا گیا تھا۔ یہ Oral Route سے استعمال ہونے والی قدیم ترین دواء ہے۔[1]

اثیر کی اقسام

اثیر کی تین اقسام ہیں. (1). اثیر صغیر (2). اثیر الملوک وجہ تسمیہ: چونکہ اِس کو بادشاہوں کے استعمال کے لیے تیار کیا گیا لہذا اِس کا نام اثیر الملوک رکھا گیا۔یا اثیر کے مختلف نسخوں میں یہ سب سے افضل ہے، اِس لیے اِس کو اثیر الملوک کہا گیا۔

(3). اثیر الاحمر وجہ تسمیہ: شنگرف کی شمولیت کی وجہ سے اِس کا رنگ سُرخ ہوتا ہے ، اِس لیے اِس کا نام الاحمر مشہور ہوا۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

[2][3][4][5][6]

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.