ٹائٹینک
ٹائٹینک یہ ایک مشہور برطانوی مسافر بحری جہاز تھا جواپنے پہلے ہی سفر کے دوران ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھا۔
![]() ٹائٹینک ساؤتھمپٹن سے روانہ ہوتے ہوئے، 10 اپریل 1912ء
| |
کیریئر (مملکت متحدہ) | ![]() |
---|---|
نام: | ٹائٹینک |
مالک: |
![]() |
بندرگاہ اندراج: |
![]() |
راستہ: | ساؤتھمپٹن تا نیویارک شہر |
با حکم: | 17 ستمبر 1908 |
صانع: | Harland and Wolff, بیلفاسٹ |
لاگت: | 7.5 ملین (امریکی ڈالر) |
یارڈ تعداد: | 401 |
آغاز تعمیر: | 31 مارچ 1909 |
پانی میں اتارا: | 31 مئی 1911 |
تکمیل: | 2 اپریل 1912 |
پہلا سفر: | 10 اپریل 1912 |
سروس میں: | 10–15 اپریل 1912 |
شناخت: | ریڈیو کال سائن "MGY" |
قسمت: | برف کے تودہ سے ٹکراو 11:40 رات (جہاز کا وقت) 14 اپریل 1912ء اپنے پہلے سفر پر ڈوب گیا 2 گھنٹے 40 منٹ بعد |
حیثیت: | تباہ |
عمومی خصوصیات | |
کلاس اور قسم: | Olympic-کلاس ocean liner |
ٹنبار: | 46,328 GRT |
نقل مکانی: | 52,310 ٹن |
لمبائی: | 882 فٹ 9 انچ (269.1 میٹر) |
شہتیر: | 92 فٹ 0 انچ (28.0 میٹر) |
اونچائی: | 175 فٹ (53.3 میٹر) (keel to top of funnels) |
بوجھ کھینچنے کا عمل: | 34 فٹ 7 انچ (10.5 میٹر) |
گہرائی: | 64 فٹ 6 انچ (19.7 میٹر) |
منزلیں: | 9 (A–G) |
نصب طاقت: | 24 double-ended and five single-ended boilers feeding two reciprocating steam engines for the wing propellers, and a low-pressure turbine for the centre propeller;[1] output: 46,000 اسپی طاقت |
پروپلشن: | Two three-blade wing propellers and one four-blade centre propeller |
رفتار: | سمندری سفر: 21 ناٹ (39 کلومیٹر/گھنٹہ؛ 24 میل فی گھنٹہ). زیادہ سے زیادہ: 24 ناٹ (44 کلومیٹر/گھنٹہ؛ 28 میل فی گھنٹہ) |
استعداد: | مسافت: 2,435, عملہ: 892. کل: 3,327 (یا 3,547 دیگر ذرائع کے مطابق) |
نوٹس: | کشتیاں: 20 (کافی برائے 1,178 افراد) |
حادثہ
اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار پانچ سو بارہ افراد تھی۔ ٹائٹینک نے امریکی شہر نیویارک کے لیے اپنے سفر کا آغاز برطانوی شہر ساؤتھمپن

سے کیا تھا اور یہ شمالی بحر اوقیانوس میں ڈوبا اس کا ملبہ اب بھی سمندر میں تین یا چار ہزار میٹر گہرائی میں موجود ہے۔
اپنے سفر کے آغاز کے چوتھے اور پانچویں روز کی درمیانی شب اس میں سوار 1502 مسافر وں کی زندگی کا چراغ اس وقت گُل ہو گیا جب یہ سمندر کا بادشاہ برف کے گالے سے ٹکرا کر دوٹکڑے ہو گیا۔ لائف بوٹس کے ذریعے وائٹ سٹارلائن کمپنی کے ٹائی ٹینک کے صرف 722 مسافرزندہ بچ پائے۔ ان میں کمپنی کا مالک اسمے بھی شامل تھا جو خواتین اور بچوں کوڈوبتے جہاز میں چھوڑ کر ایک کشتی کے ذریعے نکل گیا۔ اس خود غرضی پر وہ پوری زندگی نفرت کا نشانہ بنا رہا۔ اسے ” ٹائی ٹینک کا بزدل “اور ”Bruce Ismay“ کہا جاتا تھا۔
مالک و کیپٹن
اسمے اکتوبر 1937ء کو گوشہ تنہائی میں چل بسا۔ دوسری طرف جہاز کا کپتان ایڈورڈ جان سمتھ بیشترعملے کے ساتھ خواتین اور بچوں کو بچانے کی کوشش میں خود ڈوب کر انسانیت پر احسان کر گیا۔ وہ آخری آدمی تھا جس نے جہاز سے چھلانگ لگائی۔ ایک آدمی آخری کشتی کی طرف تیرتے ہوئے ہوئے لپکا تو ایک مسافر نے کہا ”یہ پہلے ہی اوور لوڈ ہے“ اس پرتیراک پیچھے ہٹ گیا اور کہا "All right boys. Good luck and God bless you" یہ جہاز کا کپتان 62 سالہ ایڈورڈجان سمتھ تھا۔ دوسروں پر اپنی جاں نچھاور کرنے کے عظیم جذبے کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے اس کا مجسمہ سٹیفورڈ میں نصب کیا گیا ہے
موجودہ حالت
ٹائی ٹینک جہاز تک پہچنے کے لیے آپ کو تقریبا 4 کلومیٹر سمندر کے نیچے جانا ہو گا۔ جو ناممکن ہے کیونکہ سمندر میں آپ جتنی گہرائی میں جاتے ہیں۔ اتنا ہی پانی کا پریشر زیادہ ہوجاتا ہے۔ آج تک کوئی غوطہ خور ٹائی ٹینک تک نہیں پہنچ پایا۔ یہ ڈسکوری ایک غوطہ خور گاڑی کے ذریعے ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کے تقریبا 70 سال بعد ممکن ہو پائی۔ اخوطہ خور حضرات اس جہاز کے ملبے کے سامان نکال کر بڑی قیمت میں بیچ دیتے ہیں اگرچہ یہ ایک جرم ہے لیکن اس سے متعلق کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔
حوالہ جات
- Beveridge & Hall 2004، صفحہ۔ 1.
![]() |
ویکی کومنز پر ٹائٹینک سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |