نعیم صدیقی

محسنِ انسانیت کی تصنیف سے عالم گیر شہرت پانے والے مولانا نعیم صدیقی کا اصل نام فضل الرحمن تھا۔

نعیم صدیقی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1916  
چکوال  
وفات 25 ستمبر 2002 (8586 سال) 
لاہور  
جماعت جماعت اسلامی پاکستان  
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان  
باب ادب

ولادت

آپ4جون 1914ء کوخطہ پوٹھوہارکی مردم خیز دھرتی ،چکوال کے گاؤں خانپور میں پیدا ہوئے۔

تعلیم

ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم قاضی سراج الدین کی نگرانی میں حاصل کرنے کے بعد قریب ہی کے ایک مدرسے سے فارسی میں سند فضیلت حاصل کی۔ پھر منشی فاضل کا امتحان پاس کرنے کے بعد تحریک اسلامی میں شمولیت اختیار کی اور سیدابوالاعلیٰ مودودی سے کسبِ فیض کیا۔ تحریر و تقریر ہر دو میدانوں میں آپ نمایاں مقام رکھتے تھے۔ آپ کی شاعری حُسن و جمال کا مرقع اور پاکیزگی و سلامت روی کا اعلیٰ نمونہ تھی۔

صحافتی زندگی

آپ کی صحافتی زندگی کا آغاز ملک نصر اللہ خاں عزیز کے اخبار ’’مسلمان‘‘سے ہوا۔ ہفت روزہ ایشیا، ترجمان القرآن، چراغِ راہ، شہاب، سیارہ میں ادارتی خدمات سر انجام دینے کے علاوہ روزنامہ تسنیم لاہور، قاصد لاہور اور جسارت کراچی اور ہفت روزہ تکبیر کراچی میں کالم نویسی اور مضمون نگاری کرتے رہے۔ تحریک ادب اسلامی کی ابتدا 1942ء میں آپ کی ادارت میں نکلنے والے ماہنامہ ’’ چراغ راہ‘‘ کراچی سے ہوئی۔

تالیفات

آپ 20سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔ جن میں

  • محسنِ انسانیت
  • المودودی
  • تحریکی شعور
  • تحریک اسلامی دوسری اجتماعی تحریکوں کے مقابل میں
  • حق و باطل
  • اپنی اصلاح آپ
  • بنیاد پرستی
  • بیمہ زندگی
  • کمیونزم یا اسلام،
  • ہندوستان کے فسادات اور ان کا علاج
  • نور کی ندیاں رواں
  • پھر ایک کارواں لٹا
  • افشاں (مجموعہ انتخابِ کلام)
  • نغمہ احساس شامل ہیں۔ تاہم آپ کی جس کتاب کو سب سے زیادہ شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی وہ سیرت رسول اللہﷺپر آپ کی تصنیف ’’محسن انسانیت‘‘ہے۔

وفات

نعیم صدیقی حرکت وعمل سے بھرپور ایک طویل اور انتہائی سادہ اور کفایت شعار زندگی گزارتے ہوئے تقریباً اٹھاسی سال کی عمر میں 25 ستمبر 2002ء کو اس دارفانی سے کوچ کر گئے۔ حال ہی میں ادارہ معارف اسلامی منصورہ نے آپ کی خدمات کے اعتراف میں حیات و خدمات کے نام سے ایک مجموعہ شائع کیا ہے جس میں آپ کی حیات و خدمات پر تقریباً 28 مضامین، متعدد نظمیں، آپکی اپنی تحریریں، خطوط، کچھ نثری مضامین، انٹرویو اور ان پر بعض نظمیں بھی شامل ہیں جو آپ کی زندگی کے بیش تر پہلوؤں اور ان کی مختلف حیثیتوں (ادیب، شاعر، مقرر، صحافی، مفکر وغیرہ) کو سامنے لاتی ہیں اور اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا اسلوبِ نظم و نثر کیا تھا، ان کے علمی منصوبے کتنے اُونچے پائے کے تھے، اسی طرح یہ کہ ادبیاتِ اُردو میں ان کی تخلیقات کس طرح منفرد حیثیت رکھتی ہیں۔

حوالہ جات

    This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.