ملک سراج اکبر
ملک سراج اکبر واشنگٹن ڈی سی میں مقیم ایک بلوچ صحافی ہیں۔ وہ بلوچستان کے پہلے آن لائن انگریزی اخبار "دا بلوچ حال" اور اردو جریدہ ’’ انکار‘‘ کے مدیراعلیٰ ہیں۔ وہ امریکا میں قائم پہلے بلوچ تھینک ٹھینک ’’ دی بلوچستان انسٹی ٹیوٹ" کے بانی اور صدر ہیں۔ وہ پاکستان کے سرکردہ انگریزی اخبار"ڈیلی ٹائمز" اور "فرائیڈے ٹائمز" کے بلوچستان بیورو چیف رہے۔ انھوں نے بلوچستان کے اہم سرکاری نمائندوں اور بلوچ قوم پرست رہنماوں کے انٹرویوز کیے ہیں جن میں بلوچستان کے سابق گورنرز اویس احمد غنی، جنرل عبد القادر بلوچ، نواب اکبر بگٹی، سردار عطااللہ مینگل، نوابزادہ براہمداغ بگٹی شامل ہیں۔
ملک سراج اکبر کا تعلق بلوچستان کے سرحدی شہر پنجگور سے ہیں جہاں وہ نو جولائی 1983 کو پیدا ہوئے۔ انھوں نے اپنی بنیادی تعلیم گورنمنٹ ماڈل ہائی اسکول پنجگور اور بی اے گورنمنٹ ڈگری کالج پنجگور سے کیا۔ جامعہ بلوچستان کوئٹہ سے انھوں نے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی جب کہ ایشن کالج آف جرنلزم چنائی(بھارت) سے انھوں نے پرنٹ جرنلزم میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ حاصل کی۔
سال دوہزار بارہ میں ملک سراج اکبر نے بلوچستان کے خراب حالات اور صحافیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر امریکا میں سیاسی پناہ کی درخواست کی جسے امریکی حکومت نے منظور کی۔
ملک سراج اکبر کو امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے سال دو ہزار دس کو ہیوبرٹ ایچ ہمفری فیلوشپ دیا گیا جس کے تحت انھوں نے ایرازونا اسٹیٹ یونیورسٹی سے صحافت کے شعبے میں تعلیم و تربیت حاصل کی جب کہ نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیمو کریسی نے انھیں سال دو ہزار بارہ میں بطور ریگن فاسل ڈیمو کریسی فیلو منتخب کیا۔ ملک سراج اکبر کی تحاریر فارن پالیسی، شکا گو ٹربیون، ہفنگٹن پوسٹ، ٹائمز آف انڈیا، ڈان، ایکسپریس ٹربیون، ہندوستان ٹائمز اور انڈین ایکسپریس میں شائع ہوئی ہیں۔ وہ دو کتابوں کے خالق ہیں۔
ملک سراج اکبر نے ہاروڈ یونی ورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن کے شعبے میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ ہاروڈ یونی ورسٹی سے فارغ التحصل ہونے والے پہلے بلوچ ہیں۔