محمد فاروق بندیالوی

علامہ مفتی حافظ محمد فاروق نقشبندی بندیالوی اہلسنت وجماعت کے نامور علما میں شمار ہوتے ہیں۔

ولادت

آپ 1967ء میں ضلع جہلم کے گاؤں سوہن میں صوفی باصفاصوفی محمد سردار خان کے گھر میں پیدا ہوئے

نام و نسب

مفتی محمد فاروق بندیالوی بن صوفی محمدسردار خان بن محمد غلام حسن بن محمد بوٹا بن محمدالف دین گکھڑ

تعلیم

گھر کا ماحول دینی ہے اس لیے ابتدائی تعلیم اپنے گھر میں اپنی پھوپھی جان سے حاصل کی پھر اسکول کی تعلیم کے لیے اپنے گاؤں کے اسکول میں داخل ہوئے اور مڈل تک تعلیم حاصل کی اور تمام کلاسوں میں اعلیٰ درجوں سے کامیابی حاصل کرتے رہے سکول چھوڑنے کے بعد آپ کے کئی اساتذہ آپ کے والد گرامی کے پاس آئے کے ان کو پڑھنے دیں اعلی آفیسر بن جائیں گے مگر انہوں نے جواب دیا کہ میں نے ان دین کے لیے وقف کر دیا ہے پھر آپ کو دینی تعلیم کے لیے دربار شریف کالادیو جہلم میں داخل کرایا گیا وہاںسےقبلہ صاحب گلہار شریف کوٹلی آزاد کشمیر کے حکم سے عظیم دینی درسگاہ جامعہ مظہریہ امدادیہ بندیال میں تشریف لے گئے وہاں حفظ قرآن شروع کیا اور قلیل عرصہ میں تکمیل فرمائی پھر وہیں کے ہو کر رہ گئے اور درس نظامی شروع کیا اور نامور علما دین سے اسباق موقوف علیہ تک پڑھے اور دورہ حدیث شریف کے لیے قبلہ حضرت صاحب کے حکم سے جامعہ نظامیہ لاہور میں داخلہ اور یہاں مفتی اعظم پاکستان علامہ عبدالقیوم ہزاروی و علامہ عبد الحکیم شرف قادری و دیگر مقتدر علما سے دورہ کیا اور دستار فضیلت سر پر سجائی

اساتذہ

استاذالعرب والعجم علامہ عطاء محمد بندیالوی مفسر قرآن علامہ محمد فیض احمد اویسی علامہ مفتی عبدالقیوم ہزاروی علامہ مفتی محمد طیب ارشد علامہ غلام محمد اختر الحسنی علامہ مفتی عبد الحکیم شرف علامہ محمد عبد الحق بندیالوی

درس وتدریس

آپ نےسب سے پہلے جامعہ نظامیہ میں ہی تدریس شروع فرمائی جس کا حکم قبلہ حضرت صاحب نے ہی دیا اور باقاعدہ طور آپ کے لیے دربار عالیہ گلہار شریف خط لکھا گیا جس کے بعد آپ کو تدریس کے لیے کہا گیا اس کے بعد آپ جامعہ حنفیہ سرائے عالمگیر میں تشریف لائے آپ کے آنے سے جامعہ کو کمال عروج ملا اور دور دور سے طلبہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اس کے بعد مفتی محمد حبیب اللہ نعیمی کی گزارش اور اپنے مرشد گرامی قبلہ خواجہ محمد عبد الواحد صدیقی قدس سرہ کے حکم پر سرائے عالمگیر کے دیہات تھون میں تشریف لائے

بیعت

آپ نے صدیقی خاندان کے چشم و چراغ حضرت قبلہ خواجہ محمد عبدالواحد المعروف بہ حاجی پیر صاحب کے دست حق پرست پر بیعت طریقت کی

مدرسہ اسلامیہ تھون شریف کا قیام

مدرسہ اسلامیہ قبلہ مفتی عبدالقیوم ہزاروی کے حکم سے1998ء میں قائم فرمایا اور سنگ بنیاد آپ کے پیر و مرشد نے رکھا اور یہ دعا ارشاد فرمائی""اصلھا ثابت و فرعھا فی السماء"" چنانچہ آج واقعی مدرسہ کی بنیادیں تو زمین پر ہیں مگر شہرت آفاق کے کناروں تک ہے اور دور دور سے طلبہ کرام استفادہ کے لیے آتی ہیں

تلامذہ

ویسے تو آپکے تلامذہ کی تعداد ہزاروں ہے مگر چند یہاں ذکر کیے جاتے ہیں علامہ سید جابر حسین شاہ علامہ سید منور حسین شاہ علامہ سید مصور حسین شاہ علامہ محمد ثاقب سلطانی علامہ عبدالقدوس فیضی علامہ عامر سعید علامہ محمد ثاقب لاہور علامہ محمد فیاض وٹو علامہ نواز بشیر جلالی علامہ محمد ظہیر بٹ لاہور علامہ محمد شہباز نزیر علامہ محمد آزاد نذیر مولانا عرفان فوجی مولانا حافظ عثمان سلطانی مولانا حافظ محمد شمشاد مولانا محمد قیصر مولانا محمد ابراہیم مولانا محمدعلی رضاشہیداوکاڑہ مولانا محمد اسحاق مولانا محمد ممتاز مولانا محمد ندیم مولانا عاطف جبار حیدری مولانا محمد عثمان شفیق مولانا عبد الجبار فدائی مولانا طاہر ربانی مولانا سجاد قاسمی مولانا محمد حسن رضا یلدرم مولانا محمد عبد اللہ عارف مولانا محمد اویس مولانا محمد سلیمان جاوید مولانا جعفر طیار



تصانیف

آپ کی شہرہ آفاق تصنیف حضرت امیر معاویہ(رضی اللہ عنہ)ایک عظیم مدبر منظر عام پر آچکی ہے مدرسہ کا ماہنامہ مجلّہ الفتح آپ کی زیر سرپرستی جاری ہوا جس کو دینی و دنیاوی حلقوں میں اچھی خاصی مقبولیت

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.