معز الدین بہرام شاہ
معز الدین بہرام قرون وسطیٰ میں ہندوستان کی سلطنت دہلی کا چھٹا سلطان تھا جو خاندان غلاماں سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ شمس الدین التمش کا بیٹا اور رضیہ سلطانہ کا بھائی تھا۔ جب رضیہ بھٹنڈہ میں مقیم تھی تو بہرام نے اپنی بادشاہت کا اعلان کر دیا۔ امرائے چہلگانی اس کے معاون ومدد گار تھے یہ امرا بادشاہ گر کہلاتے تھے۔ رضیہ نے اپنے شوہر اور بھٹنڈہ کے سردار ملک التونیا کے ساتھ مل کر تخت واپس لینے کی کوشش کی لیکن گرفتار ہوئی اور ماری گئی۔
معز الدین بہرام شاہ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
وفات | 15 مئی 1242 دہلی | ||||||
والد | التتمش | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
خاندان | خاندان غلاماں | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان سلطنت دہلی | |||||||
دفتر میں 15 اکتوبر 1240 – 10 مئی 1242 | |||||||
| |||||||
بہرام شاہ کا دوسالہ دور بے امنی کا دور رہا کیونکہ امرائے چہلگانی ایک دوسرے کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔ وہ بادشاہ کے حکم کو بھی تسلیم نہیں کرتے تھے ۔ اس کے دور کا ہم واقعہ منگولوں کا لاہور پر حملہ ہے۔ مغل سردار اوغدائی خان نے غزنی اور قندوز پر قبضہ جمانے کے بعد اپنے جرمیل دایار کو لاہور حملہ کرنے کے لیے روانہ کیا۔ سلطان دہلی کے پا س ان کامقابلہ کرنے کی ہمت نہ تھی اس کے امرا سازشوں میں مصروف تھے اس لیے پنجاب اور لاہور کا دفاع ممکن نہ تھا۔1240ء کے موسم سرما میں منگول وادئ سندھ پر حملہ آور ہوئے انہوں نے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلائی عورتیں،بچے ،مرد ،بوڑھے سب ان کے ظلم کا نشانہ بنے۔ لاہوراور اس کے گردو نواح کی تمام بستیوں کو تباہ وبرباد کرنے کے بعد وہ واپس چلے گئے۔31 دسمبر1241ء کو منگول جرنیل ایک حادثہ میں دایار مارا گیا۔ بہرام شاہ اپنے دو سالہ دور اقتدار کے بعد 15 مئی 1242ء میں اپنی ہی فوجوں کے ہاتھوں مارا گیا۔ اس کے مارے جانے کے بعد سلطان رکن الدین فیروزشاہ کے بیٹے علاؤ الدین مسعود شاہ نے اقتدار سنبھالا۔
حوالہ جات
ماقبل رضیہ سلطانہ |
سلطنت دہلی 1206ء– 1290ء |
مابعد علاؤ الدین مسعود شاہ |
ماقبل رضیہ سلطانہ |
سلطان سلطنت دہلی 15 اکتوبر 1240ء – 10 مئی 1242ء |
مابعد علاؤ الدین مسعود شاہ |