مظفر ادیب
فلمی اداکار۔ پاکستانی فلموں کے مشہور ولن۔ اصل نام مظفر ادیب تھا لیکن فلم دنیا میں صرف ادیب کے نام سے جانے گئے۔ ریاست جموں کشمیر کے ایک پٹھان خاندان کے چشم وچراغ تھے۔ قیام پاکستان سے قبل ان کے والدین سلسلہ معاش میں کشمیر سے ممبئی منتقل ہو گئے۔ ادیب نے ممبئی میں ہی تعلیم مکمل کی اور اردو ادب میں ایم اے کیا۔
مظفر ادیب | |
---|---|
![]() مظفر ادیب | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1934 ممبئی |
وفات | 26 مارچ 2006 (71–72 سال) اور 26 مئی 2006 (71–72 سال)[1] لاہور |
وجۂ وفات | دورۂ قلب |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ممبئی یونیورسٹی |
پیشہ | اداکار |
IMDB پر صفحہ | |
انہوں نے اپنی فنی زندگی کا آغاز سکرپٹ رائٹنگ سے کیا۔ انیس سو چھپن میں پہلی مرتبہ ہدایت کار ایس ایم یوسف کی فلم ’پاک دامن‘ میں ولن کا کردار ادا کیا۔ ممبئی میں ایس ایم یوسف کے ساتھ چند فلمیں اور آنجہانی پرتھوی راج کے ساتھ ایک فلم ’انسان‘ کرنے کے بعد وہ پاکستان آ گئے۔ یہ غالباً انیس سو باسٹھ کی بات ہے۔
یہاں ان کی پہلی فلم ’دال میں کالا‘ تھی۔ اور آخری فلم مجاجن۔ انہوں نے چار سو سے زائد فلموں میں کام کیا۔ ان کی دیگر مشہور فلموں میں مولا جٹ، ہیرا پتھر، شیر خان، ظلم دا بدلا، یہ امن، زرقا، فرنگی، شہید اور آنسو بن گئے موتی شامل ہیں۔
ادیب نے تھیٹر پر بھی کام کیا اورایک اندازے کے مطابق ان کے سٹیج ڈراموں کی تعداد پچاس ہے۔ انہوں نے چند ٹی وی ڈراموں میں بھی کام کیا۔ ایک ٹی وی ڈرامے میں سرسید احمد خان کا کردار انہوں نے بڑی خوبصورتی سے نبھایا۔
تین شادیاں کیں اور ایک اولاد ہوئی جو ذہنی طور پر معذور رہی۔ دل کا دورہ پڑنے سے لاہور میں انتقال کیا۔
حوالہ جات
- آئی ایم ڈی بی - آئی ڈی: https://tools.wmflabs.org/wikidata-externalid-url/?p=345&url_prefix=https://www.imdb.com/&id=nm3784099 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 نومبر 2019