محمد اکبر
محمد اکبر کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر مظفرگڑھ سے تھا۔ اُن کے والد کا نام چودھری محمد شریف اور تعلق راجپوت گھرانے سے تھا۔ تعلیم صرف ایف اے تھی، آپ ایک قرآنی محقق تھے جنہوں نے قرآن کریم پر اپنی کئی سالہ تحقیق کے بعد ایک کتاب بعنوان "اللہ"[1] ستمبر 1996 میں شائع کی۔ اس کتاب کی اشاعت کے بعد بھی انہوں اپنی وفات تک قرآن کریم پر تحقیق کا کام جاری رکھا۔ جو اُن کی وفات تک جاری رہا۔
محمد اکبر | |
---|---|
![]() محمد اکبر | |
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 7 نومبر1954ء بمطابق 1373ھ |
تاریخ وفات | 16 فروری2000ء بمطابق 1420ھ (بعمر 45 سال) |
شہریت | پاکستان |
مذہب | اسلام |
![]() | |
تحقیق
انہوں نے100 سے زیادہ موضوعات پر قرآن کی آیات کی حدود میں رہتے ہوئے مروجہ عقائد و نظریات سے الگ قرآن سے اپنا موقف بیان کیا۔
طلاق کے حوالے سے اُن کی تحقیق کے مطابق ایک وقت میں دی گئی تین طلاقوں کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ ائمہ کرام کے برعکس انہوں نے طلاق [2] کی 6 درج ذیل اقسام اور ان کی حدود بیان کی۔ اُن کی بیان کردہ اقسام یہ ہیں۔
- طلا ق با طل
- طلا ق غیر موثر
- طلا ق موثر
- طلا ق بائن
- طلا ق مغلظہ
- طلا ق مغلظہ کبیرہ
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اسلام میں کوئی مرد خود سے طلاق نہیں دے سکتا۔ بلکہ یہ حق اور فرض عدالت کا ہے کہ وہ طلاق کا فیصلہ کرے کہ کوئی فریق طلاق دینے یا مانگنے میں حق بجانب ہے یا نہیں۔
ذوالقرنین پر تحقیق کے بعد انہوں نے کہا کہ ذوالقرنین، سکندر اعظم یا سائرس اعظم نہیں بلکہ حضرت سليمان علیہ السلام کا دوسرا نام ہے۔[3]
جمہوریت کے حوالے سے کہا کہ موجودہ جمہوریت کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
وراثت کے حوالے سے تحقیق میں کہا کہ دادا کی زندگی میں اگر باپ وفات پا جائے تو دادا کے فوت ہونے پر یتیم پوتے کو بھی وراثت میں حق دینا عین قرآنی ہے۔ مزید یہ کہ وصیت کے ہوتے وراثت کی تقسیم وصیت کے مطابق ہو گی ورنہ یہ قرآن میں بیان کیے گئے حصوں کے مطابق وراثت تقسیم ہو گی۔[4]
بعد از مرگ کے حوالے سے لکھا کہ مرنے کے بعد قبر میں دوبارہ زندہ نہیں کیا جاتا۔
دیگر موضوعا ت میں حلال و حرام، فسخ کرنے والی آیات (یا احکام )،امام مہدی، آمد مسیح، نماز،روزہ، زکوٰۃ،عُشر، معراج کی حقیقت، اسلامی قوانین سزا، شراب، جہاد، زنا اور زنا کی سزا سمیت 100 سے زیادہ موضوعات شامل تحقیق رہے۔
وفات
محمد اکبر نے 16 فروری 2000 کو برین ہیمرج سے وفات پائی۔