غیر ارادی حمل

غیر ارادی حمل اس حمل کو کہا جاتا ہے جو استقرار حمل کے وقت یا تو غیر مؤقت، غیر منصوبہ بند یا غیر مطلوبہ ہو۔ غیر ارادی حمل کی وجوہات میں آبروریزی، زنائے محرم یا کسی قسم کی جبری یا غیر مطلوبہ مباشرت ہو سکتی ہے۔

مباشرت کے دوران میں ضبط حمل کا خیال نہ رکھنا، جو رضامندی یا زور زبردستی کی وجہ سے ہو ایک وجہ ہے۔ ضبط حمل تدبیر کا نادرست طریقہ اور طریقے کا قدرتی طور پر ناکام ہونا بھی اس کے اسباب میں شامل ہیں۔ اس وقت ضبط حمل کے موجود طریقوں میں مانع حمل گولیاں، کنڈوم، بین الفرج آلہ (آئی یو ڈی، آئی یو سی، آئی یو ایس)، مانع حمل انسدادی ایسادگی (contraceptive implant جیسے کہ اِملانون/ نیکسپلانون)، ہارمون کی رِینگ، عنق الرحم کی مسدودی، ڈائفراگم، نطفہ کش یا انسداد تولید شامل ہیں۔[1] عورتیں ضبط حمل کا کوئی ایک طریقہ چن سکتی ہیں جس کے لیے اس طریقے کی افادیت، طبی امور، متصلہ مضرتیں، سہولت، دستیابی، دوستوں اور ارکان خاندان کا تجربہ، مذہبی خیالات اور کئی عوامل پر غور کیا جاتا ہے۔[2] کچھ تہذیبوں میں ضبط حمل پر یا تو حدبندی ہے یا اس کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے کیوں کہ وہ اسے اخلاقی اور سیاسی اعتبار سے ناپسندیدہ سمجھتے ہیں۔[3]

حوالہ جات

  1. Dawn Stacey: Contraception. About.com. ماخوذ 11 اکتوبر 2009ء
  2. Wyatt، Kirk D; Anderson، Ryan T; Creedon، Douglas; Montori، Victor M; Bachman، John; Erwin، Patricia; LeBlanc، Annie (2014). "Women’s values in contraceptive choice: a systematic review of relevant attributes included in decision aids". BMC Women's Health 14 (1): 28. doi:10.1186/1472-6874-14-28. PMID 24524562.
  3. S.J. Hanson؛ Anne E. Burke (21 دسمبر 2010)۔ "Fertility control: contraception, sterilization, and abortion"۔ بہ K. Joseph Hurt؛ Matthew W. Guile؛ Jessica L. Bienstock؛ Harold E. Fox؛ Edward E. Wallach۔ The Johns Hopkins manual of gynecology and obstetrics (اشاعت 4th۔)۔ Philadelphia: Wolters Kluwer Health/Lippincott Williams & Wilkins۔ صفحات 382–395۔ آئی ایس بی این 978-1-60547-433-5۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.