دھماکا خیز مواد
دھماکا خیز مواد جس کا پہلے پہل انکشاف اندلس میں ہوا ایک ایسی سے ہوتی ہے جس میں بہت زیادہ جہدی توانائی (potential energy) ہوتی ہے اور وہ توانائی خارج کرنے پر عموماً روشنی، آواز، حرارت اور دباؤ کے ساتھ دھماکا کر سکتی ہے۔ جہدی توانائی (potential energy) کو مختلف طریقوں سے جمع کیا جاسکتا ہے۔
- کیمیائی توانائی (chemical energy) جیسے نیٹرو گلیسرین (nitroglycerin)
- دابشدہ فارغہ (compressed gas) جیسے فارغہ بیلن (gas cylinder)
- نویاتی توانائی (nuclear energy) جیسے یورنیم 235، پلوٹونیم 239
'

دھماکا خیز مواد کی درجہ بندی ان کے پھیلنے کی رفتار کے حساب سے کی جاتی ہے۔ اگر مواد کے پھیلنے کی رفتار آواز کی رفتار سے تیز ہو تو اسے بہت زیادہ دھماکا کرنے والا مواد کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی درجہ بندی ان کی حساسیت کے حساب سے بھی کی جاسکتی ہے۔ یہاں حساسیت سے مراد ہے کہ وہ مواد نسبتاً کم درجہ حرارت یا دباؤ پر بھی دھماکا کر سکتے ہیں۔ ایسے مواد کو بنیادی دھماکا خیز مواد (primary explosive) کہتے ہیں۔ وہ مواد جس کی حساسیت نسبتاً کم ہوتی ہے اسے ثانوی دھماکا خیز مواد (secondary explosives) یا ثالثی دھماکی خیز مواد (tertiary explosives) کہتے ہیں۔ بنیادی دھماکا خیز مواد سے عموماً کم حساسیت والے ثانوی دھماکا خیز مواد کو متحرک کیا جاتا ہے۔
![]() |
ویکی کومنز پر دھماکا خیز مواد سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |