جوا

جوا (عربی: قمار، انگریزی: Gambling) اسے اردو میں قمار یا قمار بازی بھی کہتے ہیں، ایک مقابلہ ہے جس میں ایک کھلاڑی کسی واقعے کے نتیجے پر شرط لگاتا ہے اور یہ شرط عام طور پر نقد رقم کی شکل میں ہوتی ہے۔ شرط اور اس پر لگائی گئی رقم کا فیصلہ اس واقعے کے وقوع پزیر ہونے سے پہلے ہی طے کر لیا جاتا ہے۔

تاش کے پتوں سے جوا کھیلتے ہوئے ایک تصویر
پوکر

تین چیزیں ہر قسم کے جوئے میں مشترک ہوتی ہیں:

  1. شرط پر لگائی گئی رقم یا چیز کا تعین۔
  2. شرط جیتنے یا ہارنے پر ہونے والے نفع یا نقصان کا تخمینہ
  3. کھیلنے والوں کا معاہدہ

جوا اور اسلام

اسلام جوا کو سختی سے منع کرنا کرتا ہے چنانچہ قرآن و حدیث کی روشنی میں احکامات ملاحظہ فرمائیں:

قرآنی احکام

قرآن میں بھی متعدد مقامات پر اس کا تذکرہ ملتا ہے اور قرآن نے اس فعل کو ” اثم اکبر “ سے تعبیر کیا ہے نیز قمار کو بھی قرآن نے شراب کے ساتھ ذکر کیا ہے ۔

اے رسول! یہ لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو آپ ان سے کہہ دیجیئے ان دونوں فعل میں بڑا گناہ ہے اور بہت سے فائدے بھی ہیں لیکن ان کا گناہ فائدے سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔ (قرآن: سورۃ البقرہ:218)
شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان عداوت اور کینہ ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے۔ کیا تم (ان شرانگیز باتوں سے) باز آؤ گے۔ (قرآن: سورۃ المائدہ:91)

احادیث مبارکہ

قبل از اسلام عربوں کی اخلاقی حالت پستی و زوال کی انتہا کو پہنچ گئی تھی۔ عفت و عصمت، تہذیب و شرافت کے تصورات قصہ یارینہ بن چکے تھے، زندگی کو منظم کرنے والے کسی قانون کی عدم موجودگی، درندگی و وحشت کی حکمرانی جیسے اسباب ایسے وجوہات تھے جنہوں نے پورے معاشرہ کی فضا کو تاریک کر دیا تھا، انھیں بری عادتوں میں سے ایک عادت جوا (قمار بازی) بھی تھی اور یہ ناپاک عادت ان کی زندگی کا حصہ بن چکی تھی۔ شراب خوری و جوئے بازی ان کی زندگی کا محبوب مشغلہ تھا۔[1][2]

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آتے ہی خدا پرستی کے ساتھ ساتھ معاشرہ اور اجتماع کے اخلاقی پہلو کی اصلاح بھی شروع کی اور شراب نوشی اور جوئے بازی جیسے برے افعال کی سخت مذمت کی اور اس کے مضر اثرات سے لوگوں کو آگاہ کرنا شروع کر دیا۔

جس نے چوسر کھیلا گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور اس کے خون میں سان لیا۔‘‘ [3]

جوئے کے نقصانات

جوئے کے بہت سے نقصانات ہیں جن میں چند درج ذیل ہیں:

  • لوگوں کا مال ناجائز طریقہ پر کھانا تا کہ جوئے کے لیے رقم اکٹھی کی جا سکے۔
  • اکثر جواریوں کا اسی مقصد کے لیے چوری کرنا
  • قتل کرنا - بعض اوقات جواریوں میں جھگڑے ہو جاتے ہیں اور بات قتل تک جا پہنچتی ہے
  • بچوں اور گھر والوں کا خیال نہ کرنا
  • گندے اور بدترین جرائم کا ارتکاب کرنا
  • ظاہرہ اور پوشیدہ دشمنی کرنا

بیرونی روابط

حوالہ جات

  1. سیرۃ الرسول۔ صفحہ 76۔ Unknown parameter |separator= ignored (معاونت)
  2. فروغ ابدیت۔ صفحہ 28۔ Unknown parameter |separator= ignored (معاونت)
  3. مسلم شریف۔ Unknown parameter |separator= ignored (معاونت)
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.