بابڑہ قتل عام
بابڑہ قتل عام (پشتو: د بابړې خونړۍ پېښه) کا سانحہ 12 اگست1948ء کو پشاور میں بابڑہ کے مقام پر رونما ہوا۔ اس واقعے کو پختونوں کا کربلا قرار دیا جاتا ہے۔ اس وقت کی مسلم لیگ کی مقامی قیادت نے مرکزی قیادت کو اندھیرے میں رکھا۔ بابڑہ کے اس سانحے میں 600 سے زائد شہید اور1000 سے زائد غیر مسلح خدائی خدمت گار زخمی ہوئے۔ خواتین نے قرآن پاک سروں پر رکھ کر فائرنگ رکوانے کی کوشش کی لیکن بابڑہ کے اس سانحے میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی[1]۔
بابڑہ قتل عام د بابړې خونړۍ پېښه | |
---|---|
![]() ![]() بابڑہ گراؤنڈ بابڑہ گراؤنڈ (خیبر پختونخوا) | |
مقام | بابڑہ گراؤنڈ، ہشتنگر علاقہ، ضلع چارسدہ، شمال مغربی سرحدی صوبہ (1901–1955) (موجودہ خیبر پختونخوا)، پاکستان |
متناسقات | 34.1494°N 71.7428°E |
تاریخ | اگست 12، 1948 |
نشانہ | پشتون خدائی خدمتگار تحریک کے غیر مسلح حمایتی |
حملے کی قسم | قتل عام، اندھا دھند گولہ باری، پانی میں ڈبونا |
ہلاکتیں | تقریباً 600 |
زخمی | 1000 سے زیادہ |
مرتکبین | عبد القیوم خان کشمیری، پولیس اور پاکستان کی پارلیمانی افواج |
حوالہ جات
This article is issued from
Wikipedia.
The text is licensed under Creative
Commons - Attribution - Sharealike.
Additional terms may apply for the media files.